واشنگٹن(آن لائن) امریکا میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی حمایت یافتہ افغان فورسز کے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور صحت کے مراکز پر حملے کرنے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس چشم کشا رپورٹ میں اہداف کو نشانہ بنانے کے
امریکی طریقہ میں تبدیلی کی تفصیلات بھی بتائی گئیں ،جس کے مطابق ان فورسز کی جانب سے اندھا دھند فضائی حملوں میں اضافہ ہوا اور شہریوں کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ابیوزِو نائٹ ریڈز بائے سی آئی اے بیکڈ افغان اسٹرائیک فورسز‘ یا سی آئی اے کی حمایت یافتہ افغان فوج کی رات کی غیر انسانی چھاپہ مار کارروائیاں‘ کے نام سے جاری کردہ رپورٹ میں افغان فوج کے بدسلوکیوں کے انفرادی واقعات بھی تحریر کیے گئے ہیں۔ہیومن رائٹس کمیشن کے دعوے کے مطابق رپورٹ میں درج کردہ 14 واقعات ’جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے عکاس ہیں اور کچھ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں‘۔مذکورہ رپورٹ میں سال کے اوآخر2017 سے لے کر 2019 کے وسط تک کے واقعات درج ہیں جس میں ان ’حملہ آور‘ فورسز کے کمانڈ اینڈ کنٹرول، سی آئی اے کے کردار، امریکی فوج اور افغان حکومت کی نگرانی کی عدم موجودگی کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وسیع تر سیاسی استحکام کی غیر موجودگی میں امریکا اور طالبان کے درمیان کوئی بھی معاہدہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین تنازع کو ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی مختلف افغان گروہوں کے درمیان لڑائی کو بھڑکانے والے اختلافات کو حل کرسکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر سیاسی استحکام ہو بھی تو بننے والے افغان حکومت، ملکی دفاعی فورسز کا ڈھانچہ اور موجودہ ملیشیاز اور شورش پسند قوتوں کو غیر متحرک کرنے کا عمل بھی انتہائی اہم ہوگا۔