ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے ایک خاندان نے اپنے ایک سو سالہ پرانے ورثے کو محفوظ بناتے ہوئے گھر میں پرانے دور میں عام استعمال کی اتنی چیزیں جمع کردی ہیں کہ وہ ایک اچھا خاص میوزیم دکھائی دیتا ہے۔الرشید میوزیم کے مالک خالد عبد اللہ الرشید نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ ہمارا خاندان القصیم گورنری کے
علاقے عنیزہ میں 100 سال سے نوادرات اور پرانے دور میں عام استعمال ہونے والی چیزیں جن میں برتن، لال ٹینیں، پرانے ریڈیو اور ٹیلی ویڑن اور دیگر مشینیں بھی شامل ہیں ذخیرہ کرتا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی ورثے کے تحفظ کے مشن کے تحت ہم نے مختلف پرانی اشیاء کے 15 ہزار نوادرات جمع کیے۔ 1998ء میں ایک خاص میوزیم قائم کیا جسے ہم الرشید میوزیم کا نام دیا گیا۔ اس عجائب گھر میں ہم نے ان تمام اشیاء کو سیلقے اور ترتیب کے ساتھ رکھا جوہمارا خاندان ایک سو سال سے جمع کرتا چلا آ رہا ہے۔الرشید خاندان نے اپنے ورثے کی حفاظت کرتے ہوئے بے شمارچیزیں اکھٹی کیں۔ ان میں زرعی اوزار، بندوقیں جنہیں ان کے آبائو اجداد خرید کرتے رہے، پرانے برتن اور ان گنت دیگر اشیاء شامل ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ میوزیم میں 150 سال پرانی بندوق کی باقیات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ زرعی مقاصد اور آب پاشی کے لیے استعمال ہونے والی ایک مشین جو 60 سال پرانی ہے اس عجائب گھر کا حصہ ہے۔الرشید میوزیم نے سعودی عرب میں 70 نمائشوں اور میلوں میں حصہ لیا۔ اب اس کی شہرت دور دور تک پھیل چکی ہے اور لوگ دور دراز سے دیکھنے آتے ہیں۔الرشید کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے بچے، بڑے اور خواتین صرف تاریخی نوادرات جمع کرنے میں مشہور نہیں بلکہ وہ کارپینٹری کے طور پر دروازوں پر نقش و نگاری ، ہر طرح کی دستکاری اور زراعت کے پیشوں میں بھی مشہور ہیں۔