ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

نواز شریف کب رہا ہونگے؟سابق وزیر اعظم کے سامنے ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی ،کارکن شدید مایوس

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف اس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتے جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ آئندہ ہفتے ان کی درخواست ضمانت پر کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔ اسی طرح کی ایک درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز ان کی ضمانت منظور کی۔

دونوں عدالت ہائے عالیہ میں درخواستیں نواز شریف کے برادر خورد اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے دائر کی تھیں،روزنامہ جنگ کے مطابق طبی بنیادوں پر دائر ان درخواستوں میں نواز شریف کی تشویشناک حالت کا حوالہ دیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے حکم میں یہ واضح کیا گیا کہ دو رکنی بنچ اس بات کی قائل ہے کہ تشویشناک حالت کے باعث سابق وزیراعظم فوری رہائی کے مستحق ہیں۔ نواز شریف جو دسمبر 2018 سے جیل میں قید ہیں۔ اس دوران بغرض علاج ان کی 6ہفتوں کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت منظور ہونے پر رہائی ملی تھی۔ شریف خاندان ان کی بگڑتی کیفیت کے بارے میں مہینوں سے خبردار کرتا چلا آ رہا تھا۔ تاہم سیاسی مخالفین کو یقین نہیں آرہا تھا۔ ان کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ بھی نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے استدعا سے مطمئن نہیں تھی حالانکہ حکومت پنجاب کے تشکیل کردہ کم از کم 6میڈیکل بورڈز نے نواز شریف کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے ماہر ڈاکٹروں کے ذریعہ فوری علاج کی ضرورت پر زور دیا۔ حکومت کو جب یہ باور ہو گیا کہ نواز شریف کی طبیعت تیزی سے بگڑتی جا رہی اور زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے تو اس نے بھی اپنے سخت مؤقف میں نرمی پیدا کر لی۔ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس کو سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس یکساں ہیں۔

جن میں ان کی زندگی کو درپیش خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنی آبزرویشن میں یہ اہم ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کو قانونی بنیاد پررہائی نہیں دی جا سکتی۔ تاہم طبی بنیادوں پر غور ممکن ہے ۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت منگل کو ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…