اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )معروف صحافی منصور آفاقی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ مگر سب سے اہم سوال یہ ہے کہ نواز شریف کو اگر ڈینگی مچھر نے نہیں کاٹا تو ان کے پلیٹ لیٹس کیسے اتنی تیزی کے ساتھ گر ے ہیں۔کیا اس میں بھی کہیں کوئی سازش تو نہیں ہوئی۔ نون لیگ کی طرف سے انہیں زہر دینے کےخدشے کا بھی اظہار کیا گیا۔ ایک نقطہ نظر اس کے برعکس بھی ہے۔
جیل کے حکام کے مطابق نواز شریف کو یہ بیماری ان کے فیملی ڈاکٹر کی طرف سے دی گئی کسی دوائی سے ہوئی ہے۔کچھ ڈاکٹرز کو اس بات پر بھی حیرت ہےکہ اتنے کم پلیٹ لیٹس ہو جانے کے باوجود اب تک ان کے اندر سے خون آنا نہیں شروع ہوا، وہ بے ہوش نہیں ہوئے بلکہ گفتگو بھی کررہے ہیں اور مذاق بھی۔ اپنے پلیٹ لیٹس کی رپورٹ دیکھ کر انہوں نے کہا ’یہ میرے بلڈ ٹیسٹ کا رزلٹ ہے یا الیکشن کا‘۔ نواز شریف کا قصہ کیا ہے، یہ تو خدا جانتا ہے مگر لوگ کہہ رہے ہیں کہ جس حد تک ممکن ہے عمران خان پر اُس حد تک مسلسل دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔وزیراعظم ہاؤس تک اگر ایسی رپورٹیں پہنچیں گی کہ 3 لاکھ افراد اس وقت اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور وہ اپنے عزیزوں، رشتہ داروں، دوستوں کے گھروں اور مدارس میں رہ رہے ہیں تو وزیراعظم یہی کہے گا نا کہ ’میں منتخب وزیراعظم ہوں، استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بالکل استعفا نہیں دوں گا‘۔ابھی پُرامن احتجاج کی اجازت حکومت سے دلوا دی گئی ہے۔ عمران خان کو یقین دلا دیا گیا ہے کہ کچھ غلط نہیں ہوگا۔ بس وہ لوگ چار پانچ دن رہیں گے۔ ایک بستر، ایک کمبل، دو جوڑے کپڑے، خشک میوہ جات، چنے اور پانی ساتھ ہوگا۔ نعرے لگائیں گے تقریریں سنیں گے اور واپس چلے جائیں گے۔ کسی کو لائسنس یافتہ یا غیر لائسنس یافتہ ہتھیار، چاقو، ڈنڈا یا لاٹھی رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔