چارسدہ،پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ حکومت خود اسلام آباد میں نظر بند ہوگئی ہے،سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے حکومت اپوزیشن کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج سے ڈر گئی ہے؟ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے بیان میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ آزادی مارچ اپوزیشن جماعتوں کا آئینی اور قانونی حق ہے،
حکومتی کارروائیوں سے ایسا ہی لگ رہا ہے کہ حکومت خود انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے،مولانا فضل الرحمان کے رضاکاروں پر زمین اور آسمان ایک کرنے والے پی ٹی وی،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ پر اپنا حملہ بھول گئے ہیں،حکومت مطمئن رہے اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج پرامن ہوگا کیونکہ اس احتجاج میں باشعور سیاسی کارکنان شریک ہونگے،اس آزادی مارچ میں نہ قیادت جذباتی ہے اور نہ ہی کارکنان،بلکہ اپنے حقوق کیلئے پرامن طریقے سے سیاسی کارکنان اور قیادت احتجاج کرینگے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ موجودہ وقت میں جتنا بھی انتشار ہے اُس میں سب سے زیادہ حکومت کا اپنا رول ہے،قوم پر سیاسی و معاشی دہشتگرد مسلط ہیں،انہی معاشی و سیاسی دہشتگردوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اپوزیشن جماعتیں اسلام آباد آرہی ہے،انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی قائدین کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا اور اُس کے بعد ملک میں افراتفری ہوئی تو اُس کی ذمہ داری حکومت وقت اور ذمہ دار اداروں پر ہی عائد ہوگی کیونکہ سیاسی کارکنان کو ڈسپلن میں رکھنا سیاسی قائدین کی ذمہ داری ہوتی ہے،اب اگر حکومت سیاسی قائدین کو ہی نظر بند کرلے گی تو پھر کارکنان کو ڈسپلن میں رکھنا حکومت کے بس میں بھی نہیں ہوگا۔اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ ملک میں سب کچھ ریمورٹ کنٹرول سے چل رہا ہے،کٹھ پتلی حکومت کا خاتمہ کرکے عوامی حکومت بنا کر ہی دم لینگے،انہوں نے کہا کہ سفید پوش طبقے کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے،
جمہوریت کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں،عوام کو جمہوریت کی اصل معنوں میں بحالی اور آزادی کیلئے اسلام آباد آزادی مارچ کا حصہ بننا ہوگا۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم اور حکومت کے پاس ماسوائے اس نعرے کے کہ سب چور ہیں کچھ بھی نہیں ہے،چئیرمین نیب بھی لاڈلے وزیراعظم کے خواہشات کی تکمیل کیلئے صرف اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنا رہا ہے،اگر اُس میں ہمت ہے تو خیبر پختونخوا میں اپنے لاڈلے کے میگا کرپشن سکینڈٖلز کا بھی نوٹس لیں،اسی طرح علیمہ خانم اور اب وزیراعظم کے اپنے والد کے بے نامی جائیدادوں پر بھی ایک نوٹس بنتا ہے لیکن چئیرمین نے یہی قسم اُٹھا رکھی ہے کہ اگر کرپشن کیسز کے نام پر اُس نے کسی کی پگڑی اچھالنی ہے تو اُس کا تعلق ضرور اپوزیشن جماعتوں سے ہوگا۔