لاہور( آن لائن )ایم اے او کالج کے پروفیسر کی خود کشی کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پروفیسر کی خودکشی کے معاملے کیتحقیقات کرنے والی گریڈ 20شعبہ فزکس کی خاتون پرو فیسر ڈاکٹر عالیہ رحمن خان نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو ایک درخواست لکھی گئی جس میں انہوں نے مدد طلب کی
اور پرنسپل ایم اے او کالج کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔درخواست میں ڈاکٹر عالیہ رحمن خان کی جانب سے کہا گیا کہ پرنسپل ایم اے او کالج فرحان عبادت اپنے عہدے کا غلط استعمال کر تے ہو ئے ان پر دبا ، ہراساں اور نوکری سے نکالنے کا بھی ذکر کر رہے ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ طالبہ کو ہراساں کر نے کے واقعہ کی انکوائری کا آغاز 8 جولائی 2019 کو کیا گیا تھا جس کی مکمل تحقیقات اور نتائج اخذ کرنے کے بعد رپورٹ پرنسپل کالج کو 13 جولائی 2019 کو فراہم کر دی گئی تھی۔پرنسپل ایم اے او کالج میڈیا پر جھوٹ بول رہے ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ نے اپنی درخواست میں مقف اختیار کیا کہ حکومت پنجاب پر نسپل ایم اے او کالج کے خلاف انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے ، میڈیا میں غلط بیانی اور کسی بھی فورم پر کچھ نہ بولنے کا دبا ڈالنے پر سخت کارروائی کرے ۔دوسری جانب محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم کی ہدایات پر عمل کر تے ہو ئے اعلی سطحی چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ۔خیال رہے کہ ایم اے او کالج لاہور میں انگریزی پڑھانے والے لیکچرار افضل محمود نے ایک خاتون طالب علم کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام عائد کرنے اور تحقیقات کے بعد اس کے غلط ثابت ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے تصدیقی خط جاری نہ کرنے پر خودکشی کر لی تھی۔