سلام آباد(آن لائن) حکومت پاکستان نے جمعیت علماے اسلام (ف) کی ملیشیا فورس انصار الاسلام کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں وزارت داخلہ نے کارروائی کیلئے وفاقی کابینہ سے منظوری لے لی۔ آرٹیکل 256 اور 1974 کے سیکشن 2 کے تحت انصار الاسلام پر پابندی عائد کی جائے گی، وفاقی حکومت نے آرٹیکل 146 کے تحت وزارت داخلہ کو صوبوں سے مشاورت کا اختیار دے دیا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے سے کابینہ کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے مختلف ذرائع سے دی گئی اطلاعات کے مطابق یہ انکشاف ہوا ہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) نے ایک عسکری ونگ قائم کر رکھا ہے،جو کہ یونیفارم میں ملبوس نجی ملیشیاء/رضا کار فورس ہے،جس کا نام انصارالاسلام ہے اور یہ 27اکتوبر 2019ء کو ان کے آزادی مارچ اور 31اکتوبر سے اسلام آباد میں مجوزہ دھرنے کی سیکورٹی کیلئے قائم کی گئی ہے۔وردی میں ملبوس فورس لٹھ برداراور لاٹھیوں سے لیس ہے،جن پر خاردار تاریں چڑھائی گئی ہیں اور ایک سیاسی مذہبی جماعت کی ذیلی تنظیم کا بظاہر مقصد حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنا ہے۔مذکورہ فورس کی جانب سے ورکرز کنونشن کے دوران ریہرسل اور مارچ پاسٹ کیا گیا جو حالیہ پشاور میں منعقد ہوا،جس میں جے یو آئی ایف کی اعلیٰ قیادت سے حفاظت کا حلف دیا گیا،جس سے عام عوام میں خوف وہراس پھیلا اور اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مقابلہ کرنے کیلئے نجی مسلح ملیشیاء کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔یہ خدشہ ہے کہ مذکورہ نجی ملیشیاء فورس جو ملک بھر میں تقریباً 80ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے،نقص امن اور ملک بھر میں مجوزہ آزادی مارچ اور جے یو آئی ایف کی دیگر سرگرمیوں کے دوران امن وامان کی صورتحال کو خراب اور انارکی پھیلانے کا باعث بن سکتی ہے۔سمری میں کہا گیا ہے کہ مسلح فورس کے طور پر انصار الاسلام کا قیام آئین کے آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے،
انصار الاسلام کے فورس کا اسلحے سے لیس ہونا بھی خارج از امکان نہیں۔یہ تنظیم تربیت شدہ اور ہتھیاروں،لاٹھیوں اور تیز دھار آلات سے لیس ہے جبکہ لاٹھیوں پر خاردار تاریں لپیٹی گئی ہیں،اس کے علاوہ یہ دیگر ہتھیاروں یا گولہ بارود سے بھی لیس ہوسکتی ہیں،جس کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا اور اس کی سرگرمیاں اسلام آباد اور چاروں صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 256 مسلح تنظیم بنانے سے روکتا ہے،
نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کسی مسلح تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انصار الاسلام دارالحکومت سمیت ملک بھر میں موجود ہے،لہٰذا آئین کے آرٹیکل 256 میں پرائیویٹ ملٹری آرگنائزیشن ایکٹ 1974 کے تحت وفاقی حکومت مسلح تنظیم کو ختم کرنے کی ہدایت کر سکتی ہے۔آرٹیکل 146(1) وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ مشروط یا غیر مشروط اپنے کوئی بھی اختیارات صوبوں کو سونپ سکتی ہے،جس کے تحت صوبائی حکومت یا اس کے اپنے افسران کسی بھی معاملے،جس میں وفاق کی رٹ کو خطرہ ہو،پر فعال کردار ادا کرسکتے ہیں