پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں منہ کے کینسر کی شرح میں ہولناک حد تک اضافہ اس کے پھیلنے کی پیچھے کیا وجوہات ہیں ؟عالمی ادارے صحت کے ہوشربا انکشافات، انتباہ جاری کر دیا

datetime 18  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن)پاکستان میں منہ کے کینسرکی شرح ہولناک حد تک بڑھتی جاری ہے جب کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشائی ممالک میں مردوں میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے۔پاکستان میں منہ کا کینسر 43 فیصد ہے جس کی بنیادی وجہ گٹکا، چھالیہ، مین پوری، نسوارہے ،عالمی ادارے صحت کے مطابق کراچی میں منہ کے کینسر کی شرح 30 فیصد ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 80 لاکھ سے زائد افراد منہ، جبڑے، حلق سمیت

دیگرمختلف اقسام کے کینسرکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یونین فار انٹرنیشنل کنٹرول(یو آئی سی سی)کے مطابق 2030 تک دنیاکی ڈھائی کروڑ سے زاہد آبادی کینسر کا شکار ہوجائے گی۔منہ کے کینسراور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اور جناح اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رزاق ڈوگر نے ایکسپریس ٹربیون کاکہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ انسانی جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں جوکہ کینسر کا سبب بنتے ہیں۔پاکستان میں ہرسال منہ سمیت دیگرکینسر سے 14لاکھ سے زائد افرادکینسر جسے موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گٹکے میں شامل زہریلے اجزاء سے حلق ،پھیپڑوں،گردوں اور پروسٹیٹ کے سرطان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ پان، چھالیہ، گٹکے اورسگریٹ نوشی کے استعمال سے یہ مرض 14 سے 15 سال کے نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ گٹکے میں مختلف کیمیکلز اور خاص قسم کا نشہ ا?ور اشیا شامل کی جاتی ہے جسکی وجہ سے منہ میں (ّچھالے) السر بننا شروع ہوجاتا ہے جو بڑے زخم کی شکل بھی اختیارکرلیتے ہیں، سول اسپتال اونکالوجی یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر نورمحمد سومروکاکہنا تھا کہ جنوری2019سے وسط اکتوبرتک 900مریضوں کو منہ اورحلق کے کینسر میں معائنہ کیاجس میں زیادہ ترنوجوان کی تعداد شامل ہے۔آغا خان یونیورسٹی کے حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں بے دھواں تمباکوکے استعمال سے

پیدا ہونے والے خطرات کوکافی حد تک نظر انداز کیا جارہاہے۔اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 300 ملین سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کا دھواں تمباکو استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 85 فیصد افراد جنوبی ایشیائی ممالک مثلاً پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہیں۔اس وقت کراچی میں گٹکے کی کم از کم 50 سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں اورکارخانے قائم ہیں جو روزانہ 5 لاکھ ٹن سے زیادہ گٹکا تیارکرتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…