تہران/اسلام آباد(این این آئی) ایران نے پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کوششوں کو خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے کے درینہ مسائل کے حل کیلئے پرخلوص کوششیں کرسکتے ہیں،خطے کے مسائل مذاکرات اور مقامی وسائل کے ذریعے حل کئے جانے چاہئیں، مثبت رویہ کا مثبت انداز میں جواب دیا جائیگا،اگر کوئی ملک سمجھتا ہے خطے میں عدم استحکام کے بدلے کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے،
یمن میں فوراً جنگ بندکر کے وہاں کے عوام کی مدد کی جائے، امریکا ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں چاہتے، پاکستان خطے میں امن اور استحکام کو مستحکم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے،پاکستان نے 15 برس میں 70 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی، افغانستان تاحال مسائل سے دوچار ہے،شام میں بدترین صورتحال ہے،خطے میں ایک اور جنگ کے حامی نہیں،سعودیہ ایران تنازع سے امن کے ساتھ خطے کی معیشت کو بھی نقصان ہو گا، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کیلئے ایران کی حمایت پرشکر گزار ہیں، ایران پر پابندیاں ہٹوانے کے لیے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کے لے جو ہو سکا کریں گے،ایران کو معاملے پر کچھ تحفظات ہیں، سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اتو ار کو وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کے خاتمے سے متعلق ثالث کا کردار ادا کرنے کیلئے تہران ائیر پورٹ پہنچے تو ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ان کا پر تپاک خیر مقدم کیا۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، معاونِ خصوصی ذوالفقار بخاری اور سینئر حکام بھی وزیرِ اعظم عمران خان کے ہمراہ تھے۔بعد ازاں ایرانی حسن روحانی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ہمراہ وفد کا پرتباک استقبال کیا جس کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان باضباطہ طور پر مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
ملاقات میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مشاورت کی گئی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کوبہت اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کو مستحکم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے قائدین
نے یمن میں جنگ اور ایران پر امریکی پابندیوں سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور بھی زیر بحث آئے۔حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے مابین سیکیورٹی اور امن و امان سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ایرانی صدر نے کہاکہ میں نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا کہ ہم پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کی کوششوں کا خیر مقدم کریں گے۔حسن روحانی نے ایران کے دورے پر وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ
خطے کے مسائل مذاکرات اور مقامی وسائل کے ذریعے حل کیے جانے چاہیے ہم نے زور دیا کہ مثبت رویہ کا جواب مثبت انداز میں دیا جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے جوہری معاہدہ کی بحالی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی صدر نے کہاکہ پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں، پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان سے حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلے کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ یمن میں فوراً جنگ بند کی جائے جبکہ وہاں کے عوام کی مدد بھی کی جائے، امریکا کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران ایران کے خلاف امریکا کے جابرانہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ یہ میری صدر حسن روحانی سے تیسری ملاقات ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ
صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ ہم خطے میں ایک اور تنازع نہیں چاہتے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ خطے میں ایک اورتنازع جنم نہ لے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں حوصلہ افزائی ہوئی ہے،
باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات ہوئی ہے۔ویر اعظم نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران میں مسائل حل کرنے کا اقدام پاکستان کا اپنا ہے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہے کسی نے نہیں کہا۔ وزیر اعظم نے ایرانی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے گزشتہ 15 برس میں 70 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی، افغانستان تاحال مسائل سے دوچار ہے جبکہ شام میں بدترین صورتحال ہے، ہم دنیا کے اس خطے میں مزید تصادم نہیں چاہتے۔وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ سعودی عرب ہمارا قریبی دوست ہے،
ریاض نے ہر مشکل وقت میں ہماری مدد کی، ہم موجودہ صورتحال کی پیچیدگی کو سمجھتے ہیں، ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ معیشت کو بھی نقصان ہو گا، اور جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی اس لیے ہم دو برادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے نیویارک میں ایران امریکا ڈائیلاگ میں سہولت کی خواہش ظاہر کی تھی، میں نے اس معاملے پر صدر حسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے، مجھے معلوم ہے کہ اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ
ایران پر پابندیاں ہٹوانے کے لیے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کے لے جو ہو سکا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایران کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہ ایران خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کا حصہ ہے۔ایران کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان منگل کو پاکستان سے سعودی عرب جائیں گے۔وزیرِ اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کا مقصد بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کی کوشش ہے۔واضح رہے کہ وزیرِ اعظم نے دورے سے قبل ہی ایران کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پیغام پہنچا دیا ہے، جس کا تہران نے خیر مقدم کیا۔