اسلام آباد(آن لائن) گومل زیم ڈیم کے نام پر مجموعی طور پر10ارب روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی، کرپشن اور بدیانتی کے ثبوت سامنے آگے ہیں تاہم چیئرمین نیب نے اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے ملک کے بڑے کرپٹ تاجروں کیخلاف انکوائری بند کر دی ہے، اس ڈیم کا ٹھیکہ ابتداء میں 12ارب83کروڑ کا تھا جو چین کی کمپنی کو دیا گیا بعد میں یہ ٹھیکہ جی زیڈ ڈی نامی کمپنی کو بھاری ریٹس کی بنا پر دیا گیا اور قومی خزانہ کو6ارب64کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔، ڈیم مکمل ہونے کے باوجود ہر سال1ارب 67کروڑ روپے کی کم بجلی پیدا
ہورہی ہے جس سے براہ راست نقصان قومی خزانہ کا ہورہا ہے، جبکہ سرکاری حکام نے بھی نجی کمپنیوں کی کرپشن دیکھتے دیکھتے 73کروڑ روپے کی تعمیر پر تاخیر کے نتیجہ میں ایف ڈبلیو او پر 38کروڑ کا جرمانہ عائد ہوا تھا وہ بھی موصول نہیں ہوا ہے، اس میں غریب طالب علم کے قتل سے شدت حاصل کرنے والے شاہد جتوئی کے والد نے بوگس بنک گرنٹی دی تھی جو بعد میں ادائیگی بھی نہ ہو سکی جبکہ تعمیر میں استعمال ہونے والا کرین کی عدم فروخت سے ایک کروڑ لوٹے گئے جبکہ ڈیم کی تعمیر پر مامور افسران نے تنخواؤں کی مد میں 23کروڑ روپے لوٹ لئے۔