جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

مظاہرین کا کنٹرول لائن عبور کرنے کیلئے مارچ تیسرے روز بھی جاری ،فضابھارت مخالف نعروں سے گونج اٹھی

datetime 6  اکتوبر‬‮  2019 |

مظفر آباد(اے این این ) بھارت کے زیر حراست حریت رہنما یاسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ(جے کے ایل ایف)کے اہتمام لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی جانب ہزاروں افراد کا قافلہ آزاد کشمیر کے علاقے گڑھی دوپٹہ پہنچ گیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو جے کے ایل ایف نے آزاد کشمیر کے علاقے گڑھی دو پٹہ سے سے آزادی مارچ کا دوبارہ آغاز کیا۔

یہ قافلہ گزشتہ رات کو دارالحکومت مظفر آباد سے گڑھی دوپتہ پہنچا تھا۔مارچ کے شرکاء کی منزل چکوٹھی کے قریب کنٹرول لائن جسے مظاہرین عبور کر کے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے ۔مارچ میں شریک افراد نے 4 اکتوبر کو آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں سے موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کے ذریعے ایل او سی کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا اور جمعہ کی شب مظفر آباد میں گزارنے کے بعد ہفتہ کو گڑھی دوپٹہ پہنچے تھے جہاں رات قیام کے بعد سفر کا از سر نو آغاز کیا گیا ۔اس دوران مارچ کے شرکا نے سابق چیئرمین جے کے ایل ایف امان اللہ خان اور موجودہ چیئرمین یسین ملک کی تصاویر بھی تھامی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی کشمیر بنے گا خود مختار کے نعرے بھی بلند کیے۔علاوہ ازیں مارچ میں شریک افراد نے ایک بڑا بینر بھی تھاما ہوا تھا جس پر لکھا تھا اقوام متحدہ: کشمیر کو آپ کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔کچھ شرکا کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج تھا اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دلانے کے لیے جموں و کشمیر کو کنٹرول سنبھالے۔مارچ کے شرکا جب بینک روڈ سے گزرے تو تجارتی رہنمائوں شوکت نواز میر اور عباس قادری نے ان پر گلاب کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔دو روز قبل آزاد کشمیر کے وزرا نے جے کے ایل ایف کے رہنمائوں سے ملاقات کی تھی اور مارچ کے شرکا سے ایل او سی کے قریب نہ جانے اور اسے پار نہ کرنے کی اپیل کو دہرایا تھا۔

جس پر جے کے ایل ایف کے رہنماؤں نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ ایل او سی کی جانب سفر کے دوران پرامن رہیں گے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت نے ان سے رابطہ کیا تھا اور ان کا موقف معلوم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو پرامن مارچ کے مقاصد سے آگاہ کرنے کے علاوہ ہم نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ جموں کشمیر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے امن فورسز بھیجنے اور اور اقوام متحدہ کی جانب سے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ دہرایا ۔

محمد رفیق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کو 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی قرارداد نمبر 47 کا پیرا نمبر 2 بھی یاد دلایا جس میں ایل او سی پار کرنا ایک قانونی سرگرمی قرار دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جے کے ایل ایف نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت کو پرامن مارچ کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر رضامند کرے۔علاوہ ازیں مارچ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ایل او سی کے قریب چناری کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ایل او سی سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر جسکول کے مقام پر آزاد کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے ہر قسم کی گاڑیوں کا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز بھی لگائے گئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…