پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

مظاہرین کا کنٹرول لائن عبور کرنے کیلئے مارچ تیسرے روز بھی جاری ،فضابھارت مخالف نعروں سے گونج اٹھی

datetime 6  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفر آباد(اے این این ) بھارت کے زیر حراست حریت رہنما یاسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ(جے کے ایل ایف)کے اہتمام لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی جانب ہزاروں افراد کا قافلہ آزاد کشمیر کے علاقے گڑھی دوپٹہ پہنچ گیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو جے کے ایل ایف نے آزاد کشمیر کے علاقے گڑھی دو پٹہ سے سے آزادی مارچ کا دوبارہ آغاز کیا۔

یہ قافلہ گزشتہ رات کو دارالحکومت مظفر آباد سے گڑھی دوپتہ پہنچا تھا۔مارچ کے شرکاء کی منزل چکوٹھی کے قریب کنٹرول لائن جسے مظاہرین عبور کر کے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے ۔مارچ میں شریک افراد نے 4 اکتوبر کو آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں سے موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کے ذریعے ایل او سی کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا اور جمعہ کی شب مظفر آباد میں گزارنے کے بعد ہفتہ کو گڑھی دوپٹہ پہنچے تھے جہاں رات قیام کے بعد سفر کا از سر نو آغاز کیا گیا ۔اس دوران مارچ کے شرکا نے سابق چیئرمین جے کے ایل ایف امان اللہ خان اور موجودہ چیئرمین یسین ملک کی تصاویر بھی تھامی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی کشمیر بنے گا خود مختار کے نعرے بھی بلند کیے۔علاوہ ازیں مارچ میں شریک افراد نے ایک بڑا بینر بھی تھاما ہوا تھا جس پر لکھا تھا اقوام متحدہ: کشمیر کو آپ کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔کچھ شرکا کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج تھا اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دلانے کے لیے جموں و کشمیر کو کنٹرول سنبھالے۔مارچ کے شرکا جب بینک روڈ سے گزرے تو تجارتی رہنمائوں شوکت نواز میر اور عباس قادری نے ان پر گلاب کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔دو روز قبل آزاد کشمیر کے وزرا نے جے کے ایل ایف کے رہنمائوں سے ملاقات کی تھی اور مارچ کے شرکا سے ایل او سی کے قریب نہ جانے اور اسے پار نہ کرنے کی اپیل کو دہرایا تھا۔

جس پر جے کے ایل ایف کے رہنماؤں نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ ایل او سی کی جانب سفر کے دوران پرامن رہیں گے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت نے ان سے رابطہ کیا تھا اور ان کا موقف معلوم کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو پرامن مارچ کے مقاصد سے آگاہ کرنے کے علاوہ ہم نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ جموں کشمیر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے امن فورسز بھیجنے اور اور اقوام متحدہ کی جانب سے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ دہرایا ۔

محمد رفیق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کو 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی قرارداد نمبر 47 کا پیرا نمبر 2 بھی یاد دلایا جس میں ایل او سی پار کرنا ایک قانونی سرگرمی قرار دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جے کے ایل ایف نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت کو پرامن مارچ کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر رضامند کرے۔علاوہ ازیں مارچ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ایل او سی کے قریب چناری کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ایل او سی سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر جسکول کے مقام پر آزاد کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے ہر قسم کی گاڑیوں کا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز بھی لگائے گئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…