اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان کی تمام اپیلیں نظر انداز،آزاد کشمیر سے ہزاروں افراد قافلوں کی شکل میں مظفر آباد پہنچ گئے ۔ یہ آزادی مارچ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کی کال پر شروع کیا گیا جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ اس کے شرکاء چکوٹھی سے لائن آف کنٹرول عبور کریں گے۔
تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس مارچ کے شرکاء پر بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔مظفر آباد پہنچنے والے شرکاء آج اپراڈہ کے مقام پر جمع ہوئے جس کے بعد انہوں نے پیدل سیز فائر لائن کی جانب مارچ شروع کر دیا ہے۔ اس مارچ کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ اور انسانیت سوز مظالم پر عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔اس آزادی مارچ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں صرف جوان مرد ہی نہیں بلکہ بزرگ، خواتین اور بچے بھی شریک ہیں۔دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے شرکاء کو لائن آف کنٹرول کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے دی گئی ۔ کمشنر مظفر آباد ڈویژن کا کہنا ہے کہ مارچ کرنے والے شرکاء کو لائن آف کنٹرول کے قریب جانے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ شرکاء پر بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری کا خدشہ ہے جس سے بہت سی انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے جلوس کے شرکاء سے بھی اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول کے قریب جانے سے گریز کریں ۔یاد رہے کہ اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اہلِ کشمیر کی مدد یا جدوجہد میں ان کی حمایت کی غرض سے جو بھی آزاد کشمیر سے ایل او سی پار کرے گا، وہ بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں مقبوضہ کشمیر میں 2 ماہ سے جاری غیر انسانی کرفیو میں گھرے کشمیریوں کے حوالے سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں پایا جانے والا کرب سمجھ سکتا ہوں۔انہوں نے کہا ہے کہ اہلِ کشمیر کی مدد یا جدوجہد میں ان کی حمایت کی غرض سے جو بھی آزاد کشمیر سے ایل او سی پار کرے گا وہ بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلے گا۔ وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ وہ بیانیہ جس کے ذریعے پاکستان پر ’اسلامی دہشت گردی‘ کا الزام لگا کر ظالمانہ بھارتی قبضے کے خلاف اہلِ کشمیر کی جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل او سی پار کرنے سے بھارت کو مقبوضہ وادی میں محصور لوگوں پر تشدد بڑھانے اور جنگ بندی لکیر کے اس پار حملہ کرنے کا جواز ملے گا۔