اسلام آباد(نیوزڈیسک )ایک تحقیقی رپور ٹ کے مطابق پالتو بلیاں آپ کو شیزوفرینیا کا مریض بناسکتی ہیں۔اب آپ اپنے یا بچے کیلئے پالتو بلی لینے سے پہلے دو بار سوچیں،رپورٹ کے مطابق50.6فیصد ایسے افراد شیزوفرینیا کا شکا رہوئے جن کے پاس ماضی میں پالتو تھی۔تین الگ الگ تحقیقی رپورٹس کے مطابق ایسے لوگ زیادہ شیزوفرینیا کا شکار ہوئے جو بچپن میں ایک پالتو بلی کے مالک تھے۔تحقیق کاروں کا کہناہے کہ بلیوں میں ٹی گوندی نامی پیراسائیٹ پایا جاتاہے جو انسان کو منتقل ہوجائے تو اسے ذہنی مرض لاحق ہوجاتاہے۔ گھر میں پلی ہوئی بلیاں کسے بری لگتی ہیں لیکن یہ بلیاں انسانی زندگی کیلئے کس قدر بڑا خطرہ ہوسکتی ہیں، اس سے اکثریت بے خبر ہوتی ہے۔ ان بلیوں کے نرم و ملائم ریشم جیسے بال جن میں ہاتھ پھیر نے سے کبھی دل نہیں بھرتا، یہی اس خطرے کا منبع ہوسکتے ہیں۔ دراصل ٹوکسوپلازما گونڈی ایک پیراسائٹ ہے جو کہ بلیوں کے جسم میں باآسانی گھر بنا سکتا ہے اور یہی انسانوں میں ٹوکسوپلازموسس نامی ایک دائمی مرض کا باعث ہوسکتا ہے۔ ماہرین صحت کی رائے میں عمر بھر کا روگ بن جانے والے اس مرض کے انسانی نفسیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے حال ہی میں ایک تحقیق کی گئی ہے جس میں ثابت ہوا ہے کہ ٹوکسوپلازموسس شیزوفرینیا کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔ دراصل اس پیراسائٹ میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ یہ گرم خون والے تمام ممالیہ جانوروں میں پل سکتا ہے لیکن ان ممالیہ جانوروں میں صرف بلی ہی وہ واحد جانور ہے جس کے جسم میں داخل ہونے پر یہ پیرسائٹ تولیدی نظام کے تحت بڑھوتری کا عمل بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس پیراسائٹ کا زائیگوٹ بلی کی غلاضت کے ذریعے جسم سے باہر آجاتا ہے۔ اگر یہ غلاضت بلی کے جسم پر یا بالوں میں موجود ہو اور بلی کا مالک اسے غلطی سے چھو لے تو یہ اسے بھی منتقل ہوسکتی ہے۔ اسی طرح بلی کی صفائی ستھرائی کے دوران بھی یہ پیراسائٹ مالک کو منتقل ہوسکتا ہے۔ جسم میں داخل ہونے کی صورت ہاتھوں کے ذریعے کھائی گئی خوراک ہوتی ہے جہاں سے یہ اپنی جون بھی بدل لیتا ہے اور ٹشوز کو متاثر کرتا ہوا معدے تک جا پہنچتا ہے۔ معدے کی دیوار اور چھوٹی آنتوں پر حملے اور دماغ کے خلیوں کو نقصان پہنچانے کے بعد آخر کار یہ خون کے ذریعے پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔
ٹاکسوپلازموسس پھیلنے کی واحد صورت بلی ہی نہیں ہے بلکہ کچا گوشت کھانے اور باغبانی کرنے سے بھی اس مرض کا شکار ہونے کا یکساں خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انتقال خون اور انتقال اعضائ سے بھی اس پیراسائٹ کے جسم میں داخلے کا امکان موجود ہے۔ انسانی آبادی کا تیس سے پچاس فیصد حصہ اس پیراسائٹ سے متاثر ہوتا ہے تاہم اصل میں بہت کم لوگ ہی ٹاکسوپلازموسس کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ایک صحت مند اور فعال قوت مدافعت کا نظام اس پیراسائٹ کو اپنے قابو میں رکھتا ہے۔ یہ بیماری اسی صورت جسم پر حملہ آور ہوتی ہے جب قوت مدافعت کمزور پڑنے لگے اور اس کے امکانات حاملہ عورتوں، ایڈز کا شکار افراد یا کیموتھراپی سے گزرنے والے افراد میں زیادہ ہوتا ہے۔ اگر یہ مرض حاملہ عورت سے بچے کو منتقل ہو تو پیدائش میں پیچیدگیوں، قبل از وقت پیدائش اور پیدائشی نقائص کا امکان بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ اس مرض کی علامات میں گلے کے غدود کی سوزش، جسم میں مہینوں جاری رہنے والا درد اہم ہیں۔ اگر یہ مرض شدت اختیار کر جائے تو یہ دماغ کے ساتھ ساتھ آنکھوں اور دیگر اعضائ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ اس مرض کا واحد علاج احتیاط ہے، اس لئے اپنی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ بلی صفائی دستانے پہن کے کریں اور حاملہ ہونے کی صورت میں یہ ذمہ داری اپنے شوہر کو سونپ دیں۔
بلی پالنے کے شوقین ہوشیار!
11
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں