کراچی(آن لائن)سندھ میں پیپلز پارٹی کے حکومتی اراکین کے فارورڈ بلاک کے لیے نیا فارمولا اپنانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ میں حکومتی ارکان کے ممکنہ فارورڈ بلاک کی تشکیل کے لیے 2002 کاپیٹریاٹ فارمولا آزمانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ تاہم یہ پیپلزپارٹی کی اندرونی حکمت عملی کا نتیجہ ہوگی یا وفاقی حکومت کے دبا کا شاخسانہ،
اس حوالے سے فی الوقت کچھ کہا نہیں جا سکتا۔رپورٹ کے مطابق اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے انکار کے باوجود سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے فارورڈ بلاک کے قیام کو ان سے منسوب کرنے کی خبروں میں تیزی آگئی ہے۔ اہم حلقوں میں آغا سراج درانی کے ساتھ مخدوم فیملی اورمگسی خاندان کا نام بھی گردش کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق اہم حلقے اس بات کا تذکرہ کر رہے ہیں کہ اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کی سربراہی میں ہی فارورڈ بلاک قائم ہونے جارہا ہے اور پیپلزپارٹی کے ایک درجن سے زائد ”ناراض” ارکان سندھ اسمبلی کی آغا سراج درانی سے ملاقات میں مشاورت ہوچکی ہے۔معتمد ترین ذرائع نے بتایا کہ 2002 میں جب سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اپنے غیرآئینی اقدامات کی توثیق کے لئے پارلیمنٹ کی ضرورت پڑی تو اس وقت کی کنگز پارٹی مسلم لیگ (ق) کو مطلوبہ اکثریت دلوانے کے لیے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرمنتخب ہونے والے 21 ارکان اسمبلی پرنقب لگائی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق سندھ میں فارورڈ بلاک کے قیام کے لیے بھی 2002 کا فارمولا آزمانے کی تیاری کی جارہی ہے تاہم 2002 کی طرزپر 2019 میں سندھ میں بننے والے پیٹریاٹ گروپ کو اندرونی طورپر پیپلزپارٹی کی کسی اہم شخصیت کی آشیرباد حاصل ہوگی یا نہیں، یہ تاحال واضح نہیں۔صوبہ سندھ میں یہ اطلاعات بھی کافی تیزی سے گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے 27 ارکان پر مشتمل فارورڈ بلاک تیار ہے، جس میں تھرپار کر اور نواب شاہ کے ایم پی ایز بھی شامل ہیں۔ فی الحال موجودہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی گرفتاری کا انتظارہے۔