جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

بھارتی شہر آگرہ کی جیل میں 80سے زائد کشمیری قید،سینکڑوں میل کاطویل سفر کرکے ملاقات کیلئے پہنچنے والے اہل خانہ کے ساتھ کیا سلوک کیاجاتا ہے؟برطانوی نشریاتی ادارے کے افسوسناک انکشافات

datetime 19  ستمبر‬‮  2019 |

سرینگر (این این آئی)نریند رمودی کی سربراہی میں قائم میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیکر تھانوں، جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کر دیا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے بہت سے لوگ اپنے گھروں سے سینکڑوں میل دور بھارتی جیلوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بی بی سی انگریزی سروس نے”کشمیریوں کو اپنے گھروں سے سات سوسے زائد کلو میٹر دو حراست میں رکھا گیا“ کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کے بعد ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیا ہے جن میں سے سینکڑوں لوگوں کوبھارتی ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کیا گیاہے۔ رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے نمائندے Vineet  Khareنے بھارتی ریاست اتر پریس کے شہر آگرہ کی جیل کا دورہ کیا جہاں بھارتی حکام کے مطابق 80سے زائد کشمیری زیر حراست ہیں۔ نمائندے کے مطابق آگرہ کی جیل میں سخت خفاظتی انتظامات ہیں، گرمی انتہائی سخت ہے جبکہ ہر طرف بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ جیل کا دورہ کرنے والے نمائندے Vineet  Khare کیمطابق جیل کے ٹائلٹوں سے اٹھنے والی بدبو اس ہال تک پہنچ رہی تھی جہاں نظربندوں سے ملاقات کیلئے آنے والے انکے عزیز رشتہ دار انتظار کر رہے تھے جس کی وجہ سے پہلے سے تکلیف کا شکار یہ لوگ مزید پریشان ہو رہے تھے۔ انتظار کرنے والے ایک کشمیری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندے کو بتایا کہ اسے لگ رہا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے اسکا دم گھٹ جائے گا۔ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والایہ شخص اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے یہاں موجود تھا جسے بھارتی فورسز اہلکاروں نے چار اگست کی رات کو گھر سے گرفتار کیا تھا۔ اس نے نمائندے کو بتایا کہ اسکے بھائی کی عمر اٹھائیس برس ہے اور اس نے ماسٹرز کیا ہو ا ہے لیکن بھارتی فورسز نے اسے بلا وجہ گرفتار کر لیا۔

کولگا م سے تعلق رکھنے والے عبدالغنی نامی ایک اور کشمیر ی نے بی بی سی کے نمائندے کو بتایا کہ وہ یومیہ اجرت پر کا م کرتا ہے اور وہ ریل اور بس کے ذریعے طویل سفرکرنے کے بعدجیل میں بند اپنے بیٹے اور بھانجے کے ساتھ ملاقات کیلئے آگرہ پہنچا ہے۔ اس نے کہا کہ آگرہ آنے کیلئے اسکا دس ہزار روپے کا خرچہ ہوا۔ عبدالغنی کے مطابق ان دونوں کو بھارتی فورسز نے صبح سویرے اس وقت گرفتار کیا جب وہ سو رہے تھے۔

جیل میں بند ایک تین بچوں کے باپ سے اسکا بھائی اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملاقات کے لیے آیا تھا۔ طارق احمد ڈار نامی اس شخص کو اپنے بھائی سے محض بیس منٹ ملاقات کی اجازت دی گئی۔ اس 20منٹ کی ملاقات کے لیے انہوں نے سینکڑوں میل کا سفر کیا تھا تاہم وہ دونوں میاں بیوی خوش تھے کیونکہ گھر جاکر وہ جیل میں قید اپنے بھائی کے چھوٹے چھوٹے بچوں اور بوڑھے والدین کو بتا سکتے تھے کہ جیل میں بند انکا والد اور بیٹا بالکل خیریت سے ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…