لاہور( این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ حکومت مسائل کے حل کیلئے لشکر کشی کی پالیسی ترک کر کے مشاورت کے عمل کو فروغ دے ، تاجروں سمیت ہر طبقہ دستاویزی معیشت کے حق میں ہے لیکن حکومت کی
جانب سے بیک وقت سارے محاذ کھول دئیے گئے ہیں جو دانشمندانہ فیصلہ نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنے دفتر میں تاجر رہنمائوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ حکومت تاجروں کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھے ، اگر مثبت نتائج حاصل کرنا ہیں تو سب سے پہلے ٹیکسیشن کے اداروں کے نظام کو ٹھیک کیا جائے اور ان کی کڑی مانیٹرنگ کی جائے ۔حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے اربوں روپے قومی خزانے کی بجائے چور راستے سے اور لوگوں کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاجر نا مساعد حالات کے باوجود کاروبار کے ذریعے نہ صرف ٹیکسز کی مد میں اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کر ارہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کو روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہیں ،اس کے باوجود اس طبقے کو شک کی نگاہ سے دیکھنا قابل مذمت ہے اور حکومت کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ حکومت تاجروں کے ساتھ مذاکرات کو حتمی نتیجے پر پہنچا کر کاروبار دوست ماحول کے لئے اقدامات اٹھائے ۔