کراچی (این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم میں خصوصی افراد کے مخصوص کوٹہ پر غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق تفتیشی افسر کی جانب سے جمع کیا گیا جواب بھی واپس کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں
جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو محکمہ تعلیم میں خصوصی افراد کے مخصوص کوٹہ پر غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ تحقیقات تاحال مکمل نہ ہونے پر عدالت نیب حکام پر برہم ہوگئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں ڈائریکٹر نیب؟ ڈائریکٹر نیب کا کیا کام ہوتا ہے؟ کیا ڈائریکٹر نیب کا کام صرف بیٹھ پر مشاہدات کرنا ہے؟ تفتیشی افسر اور ڈائریکٹر نیب عدالت کو مطمئن نہیں کرسکتے۔ عدالت نے ریماکس دیئے اب ڈی جی کو بلاتے ہیں۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس میں کہا کہ نیب ایک بار انکوائری شروع کرتا ہے پھرکچھ عرصے بعد تفتیشی افسر تبدیل کردیا جاتا ہے۔ تفتیشی افسر تبدیل ہونے کے بعد کہانی پھر وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں پہلے تھی۔ تین تین چار چار سال انکوائری ہی مکمل نہیں ہوتی۔ عدالت نے نئے تفتیشی افسر کا جمع کرایا گیا جواب بھی واپس کردیا۔ عدالت نے دو ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ نیب صوبے بھر میں اسپیشل افراد کے مخصوص کوٹے پر 2017 سے انکوائری کررہا ہے۔