کراچی (این این آئی) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے اختلاف نہیں، اگر ہوگا تو مجھے فارغ کردیں گے۔سید مراد علی شاہ کو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے واپس کریں وہ نہیں جو حکومت کے ہیں بلکہ وہ جو لوٹے گئے پیسے ہیں۔سندھ اسمبلی میں لوگ تیار ہیں، آپس میں مل کر ان سے جان چھڑالیں یا پھر وفاق کی مداخلت ہونی چاہیے۔
جب تک وزیراعلی سندھ، کابینہ کے دو چار ارکان کچرے کے ڈبے میں نہیں گریں گے کراچی سے کچرا صاف نہیں ہوگا۔وہ بدھ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں دی فوچر سمٹ سے خطاب کررہے تھے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان بنانے والے ویژنری لوگ تھے،پاکستان نے انیس سو اکاون میں سائنس میں قدم رکھ دیا تھا۔ روس کے بعد پاکستان ایشیا کا دوسرا ملک تھا جس نے خلا میں راکٹ بھیجے تھے، مگر ماضی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور ضیا الحق کے دور میں ہم نے بہت سے مواقع ضائع کئے۔ ستر کی دہائی کے بعد ہم نے اپنی سمت کھوئی،ہم یونیورسٹیاں بنانے کے بجائے مدرسے بناتے رہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا وہ ملک تھا جس نے فائبر آپٹک استعمال کیا، پاکستان جنوبی ایشیا کا وہ پہلا ملک بنا جس نے موبائل کا استعمال شروع کیا،مگر اب حالات بدل گئے ہیں،مستقبل میں آپ آلو، پیار فروخت کرکے اپنا خسارہ کم نہیں کرسکتے۔ صرف ٹیکنالوجی پاکستان کو آگے لے جاسکتی ہے، چین، سنگاپور، ملائیشیا، انڈونیشیا، کوریا اور پاکستان میں فرق صرف ٹیکنالوجی کا ہے،، اللہ کرے وزیراعظم کا یہاں بھی دھیان آجائے، ابھی تک تو نہیں آیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں سب سے بڑی ناکامی گاڑیوں کا مقامی انجن بنانا ہے، اب مستقبل بیٹری کا ہے، ایئر فورس اور دیگر نجی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان اپنی بیٹری تیار کرے گا، بجلی کی تقسیم بھی بیٹری سے ہوگی، کھمبے اور تاریں ختم ہوجائیں گے،
مستقبل زرعی ڈرون کا ہے، ڈرون زرعی مشینری کو گرفت میں کرلے گے، ڈرون فصلوں کی نگرانی کریں گے، سرمایہ کار ڈرون ٹیکنالوجی، کچرے سے بجلی پیدا کرنے اور بائیو انرجی میں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے واپس کریں وہ نہیں جو حکومت کے ہیں بلکہ وہ جو لوٹے گئے پیسے ہیں۔ سندھ میں ان کو اتنا پیسا ملا ہے کہ جس کا کوئی حساب نہیں، باہر بیٹھ کر جو لوگ ان کو سلام کرتے تھے ان کے بھی پیسے پیٹ بھرتے تھے،
پیرس دبئی اور دیگر جگہوں پر انہوں نے پیسے بھیجے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کو نقصان ان ٹڈی دلوں نے دیا، ہم چاہتے ہیں سندھ کی ان سے جان چھوٹے، پچھلے دنوں جس طرح ٹڈی دل نے حملہ کیا انہوں نے سندھ پر حملہ کیا ہوا ہے۔خطاب کے دوران انہوں نے ڈپٹی وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہانے بہانے سے وزیر اعظم کو بتاتا رہتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک ہم سے سائنس کی وجہ سے آگے نکل گئے۔ وزیر اعظم کو یہ بھی بتاتا رہتا ہوں کہ ان ممالک میں سائنس کا وزیر ڈپٹی وزیر اعظم کے برابر ہوتا ہے۔
سندھ کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں لوگ تیار ہیں، آپس میں مل کر ان سے جان چھڑالیں یا پھر وفاق کی مداخلت ہونی چاہیے۔ جب تک سندھ کے حکمرانوں سے جان نہیں چھڑا لیتے معاملہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں برسر اقتدار لوگوں سے کچھ نہیں ہوسکتا، جب تک وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، کابینہ کے دو چار ارکان کچرے کے ڈبے میں نہیں گریں گے کچرا صاف نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب تک کچرے کو اٹھاکر ڈبے میں بند نہیں کرتے مسئلہ حل نہیں ہوگا، سندھ کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کچرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اسے بدلنا چاہتے ہیں۔ جہاں کچرا حکومت ہوگی وہاں کچرا ہی ہوگا۔وفاقی وزیر نے شکارپور میں اینٹی ریبز ویکیسن کے باعث دس سالہ بچے کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے سے لوگ مررہے ہیں،یہاں پر تماشا لگا ہے اربن اور رورل کی زندگی سب ایک جیسی ہوگئی ہے۔