پشاور(آن لائن)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے ایک بڑے خدشے اور اعتراض کو دور کرنے کے لئے ایف بی آر نے چاروں صوبوں میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ہونے والی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تیس اکتوبر سے قبل اس کاروائی
ایک رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے فرانس کے د ارلحکومت پیرس میں ہوہنے والے اجلاس میں پیش کی جائیگی اور فیٹف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کالے دھن کی موجودگی کی تحقیقات پر مطمئن کیا جائے گا ان لینڈ سروس کے انفور سمنٹ شعبے کے حکام کے مطابق اس ضمن میں پہلے مرحلے میں خیبر پختونخوا کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران ہونے والی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کاریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے او رجلد ہی ان میں ایسے افراد جو انکم ٹیکس کے نظام میں رجسٹرڈ نہیں ہیں کو نوٹسز جاری کئے جائینگے کہ ان جائیدادوں کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا اس کے ذرائع آمدن بتائے جائیں اور اگرذرائع آمدن نہ بتائے تو یکطرفہ کاروائی کے طور پر ایک ایک کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر 31سے 37لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کر کے ٹیکس چوری کی دولت کو قانونی بنایا جائے گا جبکہ ایمنسٹی سکیم میں آنے کی صورت میں دس فیصد سے چالیس فیصد تک جرمانہ الگ سے وصول کئے جانے کے امکانات بھی ہیں۔