لاہور( آن لائن )لاہور کے نجی سکول میں استاد کے تشدد سے مارے جانے والے طالب علم حافظ حنین بلال کے مشتعل دوستوں نے سکول کی عمارت کو آگ لگا دی ہے۔ا۔س حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نجی سکول کے طلبہ سمیت متعدد لوگ پٹرول کی بوتلیں لے کر سکول پہنچے۔لوگوں نے بوتلیں سکول کی عمارت کے اندر پھینکنا شروع کر دیں بعدازاں آگ لگا دی۔واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد
پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔عمارت کو لگی آگ بھجانے کے لیے فائر بریگیڈ کو بھی طلب کیا گیا۔اقبال ٹان ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد اجمل نے کہا کہ پولیس نے صورتحال پر قابو پا لیا جب کہ کچھ افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے سکول پر پٹرول کی بوتلیں پھینکیں اور آگ لگائی ان میں زیادہ تر اسی سکول کے طلبہ تھے جہاں استاد کے تشدد سے طالب علم جاں بحق ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کا سراغ بھی لگایا جا رہا ہے جنہوں نے یہ جرم کرنے پر کم عمر طلبہ کو اشتعال دلوایا۔جب کہ دوسری جانب لاہور کے ایک نجی اسکول میں استاد کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے دسویں جماعت کے طالبعلم حنین کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ سامنے آ گئی تھی۔ ابتدائی پوسٹمارٹم میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حنین کے جسم پر زخم اور چوٹ کے نشان نہیں ہیں۔اسپتال ذرائع کے مطابق حنین کی موت کا حتمی فیصلہ لیب رپورٹ سے ہو گا۔ حنین کے جسم کے کچھ نمونے پیتھالوجی لیب کو بھجوا دئے ہیں۔ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق طالبعلم حنین کا دل، دماغ اور گردے صحت مند پائے گئے ہیں، تاہم معدہ اور کڈنی کے نمونے پنجاب فرائنزک لیب کو بجھوا دیئیگئے ہیں تاکہ کوئی زہریلے مواد کے بارے پتہ چل سکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حنین دسویں جماعت کا طالبعلم تھا۔پولیس نے مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا۔ ۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ دو روز قبل امریکن لائسٹف اسکول کی گلشن راوی والی برانچ میں پیش آیا جہاں استاد کے بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں دسویں جماعت کا طالبعلم حافظ حنین دم توڑ گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ پر ٹیچر کامران کو حراست میں لے لیا۔ سبق یاد نہ کرنے پر ٹیچر نے حافظ حنین پر تشدد کیا۔حافظ حنین کے ساتھی طلبا نے بھی گواہی دی کہ ٹیچر نے سبق یاد نہ کرنے پر حنین کو مارا تھا۔