رحیم یار خان (مانیٹرنگ ڈیسک) اے ٹی ایم چور صلاح الدین کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر پنجاب حکومت نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، صلاح الدین کے وکیل حسان خان نیازی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اطلاع موصول ہوئی ہے کہ پنجاب پولیس نے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو صلاح الدین کیس کی جھوٹی رپورٹ بھیج دی ہے۔
وکیل نے کہا کہ مقتول صلاح الدین کے ورثاء کی اجازت کے بغیر صبح پانچ بجے اس کا پوسٹ مارٹم کر دیا گیا، غسل دیتے ہوئے معلوم ہوا کہ صلاح الدین پر شدید تشدد کیا گیا تھا۔ وکیل نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جب صلاح الدین کو قتل کر دیا گیا تو اس کی میت اس کے والد کو نہیں دی جا رہی تھی اور جب بھی کوئی فون کر کے پولیس والوں سے پوچھتا اور صلاح الدین کا نام لیتا تو پولیس والے فون بند کر دیتے تھے۔ واضح رہے کہ رحیم یار خان میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والے صلاح الدین کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق متوفی کی جسم پر کچھ نشانات ملے ہیں جسکی وجوہات جاننے کے لئے جسم کے مختلف مقامات سے گوشت کاٹ کر لیب کو دیا ہے۔آر پی او بہاولپور عمران محمود نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زاہد ہسپتال کی قیادت میں پانچ سینئر ڈاکٹروں کے بورڈ نے کیا۔انہوں نے کہاکہ پوسٹ مارٹم ڈاکٹروں کے بورڈ نے کیا جس کی ابتدائی رپورٹ کے بعد ہی پریس کانفرنس کی جاسکتی تھی۔انہوں نے بتایا کہ موت کے وقت خون رکنے سے نشانات بن جاتے ہیں، تشدد ہوا یا نہیں ہوا فیصلہ ڈاکٹر کریں گے۔آر پی او بہاول پور نے کہا کہ سوشل میڈیا پر لاش کی فوٹو اور ویڈیو لگا کر بے حرمتی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صلاح الدین کیس میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی، اس طرح کے واقعات ہوجاتے ہیں۔عمران محمود کے مطابق کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی نے سخت نوٹس لیا ہے۔اس موقع پر وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ صلاح الدین کی کچھ میڈیکل رپورٹس آچکی ہیں جن کا تجزیہ کرنا باقی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی ذمہ دار شخص نہیں بچ سکے گا۔