اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی نے نیب کے دائرہ کار اور چیئرمین نیب کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل 2019 سینیٹ میں بل پیش کردیا جبکہ حکومت کی جانب سے مخالفت نہیں کی گئی جس کے باعث بل قائمہ کمیٹی قانون کے سپرد کر دیا گیا۔ پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل پیش کیا، بل کے اہم نکات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچاس کروڑ سے کم فراڈ کا کیس اینٹی کرپشن ڈیل کرے،نیب میگا کرپشن کیس کی تحقیقات کر ے، نیب کورٹ کو ضمانت دینے کا اختیار دیا جارہا ہے، ملزم کو نیب کی تحویل میں نہیں دینا چاہیے۔ چیئرمین نیب کو گرفتاری کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، پلی بار گین کرنے والے کو جیل کی سزا نہیں ہونی چاہیے، الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے، بل کے مسودہ کے مطابق نیب صرف 50 کروڑ روپے یا اس سے زائد رقوم کے خورد برد پر ہی کارروائی کرسکے گا۔ نیب عدالتوں کو خودمختار بنایا گیا ہے،انہیں ضمانت دینے، سمن اور وارنٹ جاری کرنے اور پیشی کے حوالے سے ضمانتء مچلکے وصول کرنے کا اختیار ہوگا،رضاکارانہ طور پر کمائے ہوئے اثاثے واپس کرنے والا سرکاری عہدیدار یا کوئی شخص فوری طور پر عوامی عہدہ چھوڑے گا اور 5 سال کے لیے کسی بھی آئینی یا مقامی ادارے کا رکن منتخب ہونے اور سرکاری ملازمت کے لیے نااہل ہوگا۔کسی ریفرنس کے دائر ہونے سے پہلے نیب اہلکاروں کے میڈیا بیانات پر پابندی اور خلاف وزری پر ایک سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا ہوگی۔ حکومت کے مخالفت نہ کرنے پر بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ حکومت کی جانب سے مخالفت نہ کرنے پر چیئرمین سینیٹ نے قومی احتساب ترمیمی بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔