پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدراسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان دونوں ایوانوں کے مشترکہ قراردادوں کی حمایت کرتے ہوئے افغانستان میں افغان قوم کی قیادت میں ان کی اپنی حکومت کی حمایت کریں،پرامن افغانستان صرف پاکستان کیلئے نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے ضروری ہے۔باچا خان مرکز پشاور میں این وائی او کے زیر اہتمام گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ
پاکستان دونوں ایوانوں کے مشترکہ قرادار کی بھر پور حمایت کرے جس میں بین الاقوامی برادری سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں افغان قوم کی قیادت میں ان کی اپنی حکومت، پرامن افغانستان صرف پاکستان کے لئے نہیں بلکہ پورے خطے کے لئے بے حد ضروری ہے کابل کی لڑائی کی وجہ سے بلواسطہ اثر پشتونوں پر پڑتا ہے ہمارے بزرگوں نے اور اب ہم ہر جگہ جنگ کی مخالفت کرتے ہیں اورکرتے رہیں گے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں اور بلخصوص خیبر پختونخوا کو اپنے جائز اور آئینی حقوق دینے سے کترارہی ہے جبکہ دوسری جانب 234 ارب کے قرضے معاف کرارہی ہے جو کہ پوری قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی غلط پالیسیزپر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا سلیکٹڈ وزیر اعظم کہتا ہے کہ یوٹرن کرتے کرتے وہ وزیر اعظم بن گئے ہیں یوٹرن تو بے ضمیر انسان لیتا ہے جس میں فیصلہ سازی کی طاقت نہیں ہوتی وہ کبھی بھی لیڈر نہیں بن سکتا،پاکستان میں بہت سے لوگ وزیر اعظم بنے اور چلے بھی گئے لیکن تاریخ میں آج اُن کا نام لینے والا کوئی نہیں۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پاکستان کے قریب ترین دوست ملکوں نے بھارتی وزیراعظم کو ایوارڈز دے کر ہمیں پیغام دیا کہ تم دنیا میں تنہا ہو چکے ہو، ہماری دونوں خارجہ اور داخلہ پالیسیز ناکام ہوگئیں ہیں اور اگر حکومت نے قبلہ درست نہیں کیا تومستقبل میں مزید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اس کے باوجود بھی حکمران مسئلہ کشمیر پر وہ کچھ کررہی ہے جو کہ
پاکستان کو مضبوطی کے بجائے مزید تنہا کریگی،مسئلہ کشمیر پر مزید بات چیت کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ تشدد کے ذریعے کسی بھی انسان کا عقیدہ یا نظریہ تبدیل کرنا دہشت گردی کی خطرناک مثال ہے اور آج کل مودی سرکار کشمیر میں بزور بندوق یہ سب کچھ کرتی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے جھنڈے تلے یوتھ کنونشن کا انعقاد مستقل بنیادوں پر کرتی آرہی ہے جس کا مقصد مستقبل کے لئے نئی نسل کو قیادت کی ذمہ داریاں سونپنا ہوتا ہے۔
پارٹی سربراہ نے تقریر میں نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید تقاضوں اور ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہوناہرجوان کی ذمہ داری بنتی ہے کیوں کہ اکیسویں صدی جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اس دور میں نئے آئیڈیاز کو اختیار کئے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ جوانوں آپ نے باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند رہنا ہے مگر ہر ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑا رہنا ہوگا۔ نیشنل یوتھ کنونشن کا یہ بڑا مجمعہ ثابت کرتا ہے کہ پشتون جوان با وقار سیاست جانتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ خطرناک ترین لیول پر ہے معاشروں میں جب مہنگائی ناقابل کنٹرول ہو جاتی ہے تو پھر انارکی شروع ہو جاتی ہے جس کی ذمہ داری موجودہ حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے۔این وائی او خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام یوتھ کنونشن سے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے بھی خطاب کیا۔