لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کرکے حکومت کو نئی زندگی نہیں ملے گی، اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس جلد ہو گا جس میں حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائیگا،ہم اگلے سال میں مڈ ٹرم انتخابات کو ممکن بنائیں گے اور اس سلسلے میں پارٹی کو ہدایات دے دی گئی ہیں،عوام کے غصے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے لوگ اپنے حلقوں میں نہیں جاتے،
کشمیر کے معاملے پر حکومت کی سفارتکاری پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے،حکومت کی غیر سنجیدگی کاعالم یہ ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سلیکٹ وزیر اعظم اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں حالانکہ انہیں ہنگامی طور پر اسلامی ممالک کے دورے کرنے چاہئیں تھے،وزیر خارجہ کا برادراسلامی ملک سعودی عرب کے وزیر خارجہ سے 25روز بعد ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے،حکومت فوری طو رپرپاکستان میں او آئی سی کااجلاس بلانے کے لئے کوششیں کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور یکطرفہ کارروائی ہوئی اس پر گوادر سے گلگت تک قوم متحد ہے،کشمیری بھائیوں کی آواز بن کر دنیا کے مظالم سامنے لائیں گے۔سلکیٹ وزیر اعظم اسلام آبادمیں بیٹھے ہیں انہیں چاہیے تھاکہ اسلامی ممالک میں جا کر کشمیر کی بات کرتے اور پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی جاتی تاکہ بھارت پر دباؤ بڑھتا۔وزیر اعظم نے پاکستان میں بیٹھ کر اپوزیشن کی کردار کشی کے سوا کچھ نہیں کیا۔وزیر خارجہ نے کشمیر کے معاملے پر دنیا میں کتنے دورے کئے؟،یہ سن کر شدید دھچکا لگا پاکستان کا سعودی عرب سے25دنوں بعد رابطہ ہواجس سے حکومت کی سفارت کاری کا دیوالیہ نکل گیا ہے۔حکومت کشمیر کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔وزیر خارجہ ملتان، کراچی او رنادرا دفتر کے دورے کر رہے ہیں،
ملتان میں مریدین کے درمیان کھڑے ہو کر کشمیر پر پریس کانفرنس کرتے ہیں حالانکہ او سی آئی کا فوری اجلاس پاکستان میں بلایاجانا چاہیے تھا تاکہ کشمیر کے معاملہ پر بات چیت ہو سکے۔ اتنے وزرا ء میں سے کوئی ایک بھی دنیا کو جا کر کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے قابل نہیں،حکومت والے اسلام آباد میں بارات بنا کر بیٹھے ہیں، یہ دنیا بھر میں کیوں نہیں پھیلے،ہمیں اپنی سڑکیں بند کرنے کی بجائے سفارتکاری کی سڑکوں پر چلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں مظالم کو دنیا سے چھپانے کیلئے بلیک آؤٹ کیاہواہے،
ہمیں اسے انسانی المیے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔امریکہ اور برطانیہ کو کہاجاتا کہ کشمیر کے معاملے پر انفارمیشن بلیک آؤٹ ختم کروایاجائے۔مطالبہ کرتا ہوں او آئی سی کا اجلاس بلا کر کشمیر کے معاملے پر بھارت پر دباؤ ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے لوگوں کو مطمئن کرنے کے لئے ایسے کاموں پر لگا رہی ہے جس سے کشمیر کا معاملہ دنیا کے سامنے پیش نہیں ہورہا۔ یہ اناڑی ہیں ناتجربہ کار ہیں،ملتانی ٹوپی کے ساتھ مریدوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرکے مطمئن ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیاجارہاہے۔
ہم نے اس سیاسی انتقام سے ڈرنا یا جھکنا نہیں،احتساب عدالت کے جج کو معطل کر دیا گیا لیکن اس کا فیصلہ نہ بدلنا نظام عدل پر سوال اٹھا رہا ہے،امید ہے کہ اعلی عدلیہ نواز شریف کے کیس کا جائزہ لے گی،آج نواز شریف احتساب عدالت کے نہیں بلکہ حکومت کے قیدی ہیں۔رانا ثنا اللہ کیس کے جج کی واٹس ایپ کے ذریعے تبدیلی بھی سب کے سامنے ہے،حکومت رانا ثنا اللہ کے موقف سے خوش نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایک سال کی معاشی کارکردگی سامنے آ چکی، ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ خسارہ پیدا کیا گیا ہے،حکومت کی اکنامک مس مینجمنٹ کی مذمت کرتے ہیں،
اس حکومت کے ہوتے ہوئے ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ آج قومی سلامتی معیشت سے جڑی ہوئی ہے،پارلیمان کو کھلونا بنا دیا گیا ہے،مشترکہ اجلاس بلایا گیا اور اراکین پہنچے تو بتایا گیا کہ اجلاس ختم کر دیا گیا،الیکشن کمیشن کے 2 اراکین کی یکطرفہ نامزدگی حکومت نے غیر آئینی طور پر کی جس پر پارلیمان میں احتجاج کیا جانا تھا،حکومت کو فاشسٹ طریقے سے چلانا چاہتی ہے جس کی ہم اجازت نہیں دینگے،ہم اگلے سال میں مڈ ٹرم انتخابات کو ممکن بنائیں گے اور اس سلسلے میں پارٹی کو ہدایات دے دی گئی ہیں،مڈ ٹرم انتخابات کی آپشن آئین میں موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی بھی خوفزدہ اور اپنے حلقوں میں جانے سے انکاری ہیں او ران کے اراکین اگلا الیکشن ہماری جماعت کے ساتھ لڑنا چاہتے ہیں۔مسلم لیگ کے معاملات عوام کے ہاتھ میں ہیں اور اب دن بدن ن لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے،ہماری قیادت کی گرفتاریوں سے فرق پڑتا تو ہمارے کنونشنز میں جگہ کم نہ پڑتی،لوگ آج بھی نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے نظریے کے ساتھ ہیں۔5 سال بھارت میں مودی کی حکومت رہی اور وہ کشمیر کو ہضم کرنے کی جرات نہیں کر سکا،آج بھارتی حکومت نے ان کو کمزور ترین سمجھ کر وہ قدم اٹھا لیا جو وہ 70 سال سے نہیں کر سکا تھا۔
نواز شریف نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ لڑااتنی بڑی آفت کشمیر پر آئی لیکن حکومت کو سانپ سونگھا ہواہے،سوشل میڈیا پر جنگیں نہیں لڑی جاتیں،نواز شریف کی حکومت ہوتی تو اسلامی ممالک کے حکمران ان کے دوست تھے وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے،آج کے وزیر اعظم دیگر ممالک میں جا کر پہلے اپنا وزٹنگ کارڈ دیتے ہیں کہ میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں،سوا سال سے شریف خاندان کی ڈیل کی باتیں عدلیہ پر دباؤڈالنے کے لئے پھیلائیں جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر سیاسی بات نہیں کرنا چاہتے ہیں،دعا ہے کہ یہ فیصلہ ملک و قوم کے لئے بہتر ہو۔ اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس جلد ہو گا جس میں حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔موجودہ حالات میں عوام کے نئے مینڈیٹ کا وقت آ چکا ہے،آنے والے انتخابات میں عوام (ن) لیگ کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں دوبارہ اقتدار میں ضرور لائیں گے،
ہماری جماعت مزاحمت کی سیاست کر رہی ہے جس کے سب سے زیادہ رہنما جیلوں یا نیب کی حراست میں ہیں،ڈیل کی باتوں میں صداقت ہوتی تو ہماری قیادت جیلوں میں نہ ہوتی،مسلم لیگ (ن) سب سے پہلے کشمیر کا معاملہ پارلیمان میں لے کر آئی، حکومت تو اس سے بھاگ گئی تھی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ججوں کی مزید ویڈیو سامنے لانے بارے مریم نواز ہی بتا سکتی ہیں،عدلیہ کو ایسا انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے جن پر سالوں بعد بھی کوئی انگلی نہ اٹھائی جا سکے،موجودہ حکومت کی کارکردگی کی سطح ملک برداشت نہیں کر سکتا،مزید ایک سال یہی حکومت رہی تو ملک ایسی دلدل میں پھنس جائے گا جس سے اسے نکالنا ممکن نہیں ہو گا۔جعلی مینڈیٹ کے ساتھ زیادہ دیر تک حکومت نہیں کی جاسکتی،اداروں کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے۔غیر جانبدار معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حکومت بدترین ناقص معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔آج میثاق پاکستان کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ 72 سالوں کی طرح کے حادثات دوبارہ پیش نہ آ سکیں۔