واشنگٹن(این این آئی)امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی میں کی گئی نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسان اگر لمبی اور صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو مایوسی کی جگہ امید کو اپنے اندر پیدا کرلیں۔درحقیقت مثبت سوچ رکھنے والے افراد میں لمبی زندگی کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جو 85 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ذہنی تنائو کو زیادہ اچھے طریقے سے قابو کرلیتے ہیں، ان کی جسمانی صحت بھی زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ایسے افراد زندگی کے مقصد کا تعین بھی کرلیتے ہیں اور اس کے حصول پر یقین رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے ان میں ورزش کرنے اور صحت بخش غذا کے استعمال کرنے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 30 سال تک 70 ہزار سے زائد مردوں اور خواتین کا جائزہ لیا گیا اور زندگی کے بارے میں ان کے خیالات جاننے کے لیے سوالنامے بھروائے گئے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی زندگی دیگر کے مقابلے میں 11 سے 15 فیصد طویل ہوسکتی ہے اور ان میں 85 ویں سالگرہ منانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔زیادہ مثبت سوچ رکھنے والی خواتین میں 85 ویں سالگرہ منانے کا امکان 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح 70 فیصد ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ مختلف تحقیقی رپورٹس میں امراض کا خطرات بڑھانے والے عناصر کو دیکھا گیا ہے، مگر مثبت ذہنی عناصر پر توجہ نہیں دی جاتی کہ وہ صحت مند بڑھاپے پر کس حد تک اثرات مرتب کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پرامیدی ایسا نفسیاتی اثاثہ ہے جو انسانی زندگی کو طویل کرسکتا ہے۔ان کے بقول تحقیق کے نتائج درمیانی عمر کے افراد کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ زیادہ پرامید ہونا سیکھیں۔اس سے قبل امریکا کی ہاوروڈ یونیورسٹی کی 80 سال سے جاری ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ 6 چیزیں انسانی خوشی اور لمبی عمر پر اثرانداز ہوتی ہیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ 50 سال کی عمر سے پہلے سیگریٹ نوشی اور الکحل کے استعمال کے عادی ہوتے ہیں ان کا بڑھاپا صحت مند نہیں ہوتا، ایسے افراد میں کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔