اسلام آباد (این این آئی) ممبر واٹر واپڈا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ سیلاب کے باعث گولن گول پلانٹ بند ہے،سیلاب کے باعث بڑے بڑے پتھروں سے نقصان پہنچا ان کو اب ہٹایا جا رہا جس پر کمیٹی چیئر مین سینیٹر فدا محمد خان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنا بڑا منصوبہ بنایاگیا اور قدرتی آفات سے نمٹنے کا سوچا نہیں گیا۔ منگل کو سینٹر فدا محمد خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی بجلی کا اجلاس ہوا
جس میں ملک میں پن بجلی گھروں کی استعداد کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ممبر واٹر واپڈا نے بتایاکہ ملک میں پن بجلی کی مجموعی پیداوار 9 ہزار 7 سو 71 میگاواٹ ہے،تربیلا سے ساڑھے تین ہزار میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غازی بروتھا ایک ہزار چار سو پچاس میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے،منگلا پاور پلانٹ کے دو یونٹ نومبر 2017 سے بند ہیں،منگلا ڈیم کے یونٹ پانچ اور چھ پر بجلی کے مشنری کی اورہالنگ کی جا رہی ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کو یہ بتایا جائے کہ یہ یونٹس کو فوری طور پر کیوں بحال نہیں کیا اور کتنا نقصان ہوا۔ممبر واٹر نے کہاکہ سیلاب کے باعث گولن گول پلانٹ بند ہے،سیلاب کے باعث بڑے بڑے پتھروں سے نقصان پہنچا ان کو اب ہٹایا جا رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اتنا بڑا منصوبہ بنایا گیا اور قدرتی آفات سے نمٹنے کا سوچا نہیں گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایاکہ منصوبہ واپڈا نے خود بنایا وزارت بجلی اس کی ذمہ دار نہیں۔ ممبر واٹر واپڈا نے بتایا کہ منصوبہ پر عالمی معیار کے مطابق کام کیا گیا،گلیشئر لیک ٹوٹنے کے باعث ملبہ منصوبے تک پہنچا ممبر واٹرواپڈا نے بتایاکہ جناح بیراج کے چار یونٹس بند ہیں،ایک یونٹ 2015 سے بند ہے،نقصان کا حتمی تعین نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پانی کی دستیابی میں کمی کے باعث سارے پلانٹ نہی نہیں چلانے جا سکتے۔ انہوں نے کہاکہ در گئی پن بجلی گھر منصوبے کی مشنری کو اورر ہال کیا جائے گا۔