پیرس( آن لائن) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں،ان کی عزت بھی کرتے ہیں، وہ ایک مضبوط ایران دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔
عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلی ہے یا نہیں؟ کیونکہ جواد ظریف کی کسی بھی امریکی عہدیدار سے بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی صدر کا یہ دعوی کہ ایران کے وزیرخارجہ کی آمد ان کی مرضی سے ہوئی ہے اس بات کا عندیہ ضرور دے رہی ہے کہ کچھ بات چیت کا آغاز ضرور ہوا ہے خواہ وہ پس پردہ ہی کیوں نہ ہو۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے نہیں ملے کیونکہ یہ قبل از وقت ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی حکومت کی تبدیلی کے وہ خواہاں نہیں ہیں لیکن جس طرح ایرانیوں کو زندگی گزارنے پہ مجبور کیا جا رہا ہے وہ بھی نا قابل قبول ہے۔ دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے وزیرخارجہ کے دورہ فرانس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ازخود کسی بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس بحرانی کیفیت سے نکلا جا سکے جو امریکہ کی جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے باعث پیدا ہوا ہے۔ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر انہیں یہ معلوم ہو کہ کوئی شخص ان کے ملک ایران کو درپیش مشکلات سے نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے اور وہ ہماری ترقی کا خواہاں ہے تو وہ اس سے ملنے کا موقع قطعی ضائع نہیں کریں گے۔ امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔