وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال اضافہ کر دیا‘ یہ 29نومبر 2019ء کو ریٹائر ہو رہے تھے لیکن ایکسٹینشن کے بعد یہ اب 29 نومبر 2022ء تک پاک فوج کے سربراہ رہیں گے‘
یہ فیصلہ اچھا ہے یا برا ہے۔ اس کا فیصلہ وقت کرے گا تاہم یہ درست ہے سیاسی حکومت اور ریاستی اسٹیبلشمنٹ بڑی مدت بعد ایک پیج پر آئی‘۔۔ اس پیج کا تقاضا تھا ملک کی دونوں مقتدر شخصیات مزید تین سال تک ساتھ ساتھ چلیں‘ یہ دونوں اب اگر مل کر ملک کو بحرانوں سے نکال لیتے ہیں‘ مسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ہے‘ ملک معاشی لحاظ سے خود مختار ہو جاتا ہے‘ احتساب کا عمل مکمل ہو جاتا ہے‘ تمام سرکاری ادارے فنکشنل ہو جاتے ہیں اور اگر ملک میں امن‘ انصاف اور استحکام آ جاتا ہے تو پھر تاریخ اس فیصلے کو سنہری لفظوں میں لکھے گی‘ اس کے بعد آرمی چیف کا عہدہ خود بخود دو ٹرمز تک وسیع ہو جائے گا لیکن اگر خدانخواستہ ایسا نہ ہو سکا اور ملکی بحرانوں میں اضافہ ہوتا رہا تو حکومت اس فیصلے کے بعد مزید کمزور ہو جائے گی‘ آج کے فیصلے نے عوام کے دل میں آرمی چیف اور عمران خان دونوں کے بارے میں توقعات میں اضافہ کر دیا‘ ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے‘ یہ بوجھ کیسے اتارا جاتا ہے ہمیں اس کے لیے وقت کو وقت دینا ہو گا چناں چہ انتظار کیجیے‘ آرمی چیف کی ایکس ٹینشن کے ساتھ ہی ہمارے ماضی کے دو پروگرامز کے کلپ وائرل ہو گئے‘ ماضی بہرحال ماضی ہوتا ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے اسے قدرت بھی تبدیل نہیں کر سکتی‘ حکومت نے ایک سال پورا کر لیا‘ یہ سال کیسا تھا؟