اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی درخواست پر ویڈیو سکینڈل معاملے کا ایف آئی اے سائبر کرائم نے مقدمہ درج کر لیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپنی درخواست میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ بلیک میلنگ کے ذریعے نواز شریف کے کیسز میں مجھے مدد کرنے کا کہا گیا،
انہوں نے کہا کہ بلیک میلر مجھ سے کہلوانا چاہتے تھے کہ میں نے مخصوص طبقے کے کہنے پر مخالف فیصلہ دیا، جج نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ 2000ء سے 2003ء تک میری تعیناتی بطور ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ملتان میں تھی، ارشد ملک نے کہا کہ اس دوران میاں طارق نے مجھے نشہ آور چیز پلا دی اور نازیبا ویڈیو بنائی، انہوں نے کہا کہ اس نازیبا ویڈیو کے ذریعے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی، اس بات کو کئی سال گزر گئے، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ چند ماہ پہلے یہ ویڈیو ن لیگ کے رکن میاں رضا کو بیچی گئی۔ جج ارشد ملک نے کہا مجھے ناصر جنجوعہ، ناصر بٹ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی نے اس ویڈیو کی بنیاد پر بلیک میل کیا، انہوں نے کہا کہ اس ریکارڈنگ کا مقصد ذاتی اور اداروں کا تشخص مجروح کرنا تھا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ آڈیو اور ویڈیو غیر قانونی طریقے سے اور بلیک میل کرنے کے لیے بنائی گئی۔ جج ارشدملک نے کہا کہ جاتی امراء میں نواز شریف اور مدینہ میں حسین نواز سے ملاقات بھی بلیک میلنگ کے ذریعے کروائی گئی، مزید بلیک میلنگ کے لیے دونوں ملاقاتوں کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی، انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کی پریس کانفرنس نے مجھے حیران کر دیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اس پریس کانفرنس میں صرف مجھے ہی نہیں بلکہ عدلیہ اور احتساب کے عمل کو بھی نشانہ بنایا گیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ مجھے اور میرے گھر والوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔