لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف قانون دان سلمان اکرم راجہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا پہلا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ممکن ہے عدالت ری ٹرائل کا حکم دے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہی بنیادی سوال مشکوک ہو جاتا ہے کہ عدالتی امور سرانجام دے سکتے ہیں اس لئے ان کو ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسری چیز یہ ہے کہ جج ارشد ملک کاحلفیہ بیان ویڈیو کے بعد سامنے آیا۔
انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے حلفیہ بیان کو فوجداری مقدمات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اس میں سنگین اور مجرمانہ الزامات کئے گئے ہیں، اس طرح کے الزامات میں اگر ایف آئی آر کٹوانے میں چندگھنٹوں یا چند دنوں کی تاخیر ہو جائے تو یہ تمام رپورٹس مشکوک سمجھتی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارے معاملے کا ابھی تک کوئی گواہ سامنے نہیں آیا ہے، سارے معاملے کو سپریم کورٹ غور سے دیکھے گی، انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی ہائی کورٹ سے مشورے کے بعد کی جاتی ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ معاملہ بہت دلچسپ ہے کہ ایک شخص کہتا ہے کہ میری 2005ء میں ویڈیو موجود تھی تو پھر اس کو 2017ء میں احتساب عدالت کا جج کیسے مقرر کر دیا گیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر جج ارشد ملک کے فیصلوں کو دیکھا جائے کہ وہ برقرار رہ سکتے ہیں تو آصف علی زرداری پر 2001ء میں جو مقدمہ تھا، عدالت نے اس پر اطلاق کیا تھا، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت سمجھتی ہے کہ اگر معاملہ مشکوک ہے تو تمام ٹرائل مشکوک ہو جاتا ہے اور ایسے فیصلوں کو کالعدم قراردیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ ری ٹرائل کا حکم دے دیا جائے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) درست کر رہی ہے کہ اسی عدالت میں جج ارشد ملک کے حوالے سے اپیل کرے جہاں ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی وہاں اپیل زیر سماعت بھی اس لیے وہیں اپیل کی جا سکتی ہے۔