ہرارے (نیوز ڈیسک) دورہ پاکستان زمبابوین کھلاڑیوں کیلئے مالی مسائل اور قرضوں سے نجات کا ذریعہ بن گیا۔ پی سی بی کی جانب سے مہمان پلیئرز کو دورے پر آمد یقینی بنانے کیلئے فی کس دس ہزار ڈالرز کی گارنٹی منی کی پیش کش کی گئی جس میں بعدازاں مزیداضافہ کر کے اسے بارہ ہزار پانچ سو ڈالرز کر دیاگیا تھا کیونکہ بعض زمبابوین کھلاڑی سیکیورٹی خدشات میں اس دورے کیلئے بہتر معاوضے کے خواہش مند تھے۔زمبابوین حکومت کی اسپورٹس اینڈ ریکریشن کمیٹی کی پاکستان میں سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر جائزہ رپورٹ کے برعکس مالی کشش کے باعث زمبابوین کھلاڑی دورے پر آمادہ ہوئے۔ ا س طرح پاکستان میں چھ سال کے بعد شائقین کو ملکی میدانوں پر کسی ٹیسٹ ٹیم کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع ملا۔ انفرادی ادائیگیاں بھی پانچ لاکھ ڈالرز کا حصہ تھیں جو پی سی بی کی جانب سے دورے سے قبل کرکٹ زمبابوے کو ادا کی گئیں۔ یواین پی کے مطابق پی سی بی نے کرکٹ زمبابوے یا کھلاڑیوں کو کسی قسم کی مالی ادائیگی سے متعلق چپ سادھی ہوئی ہے۔جو رقم انفرادی طور پر کھلاڑیوں کو دی گئی ہے وہ کافی حد تک نیشنل کنٹریکٹ سے بھی زیادہ ہے جس کے تحت زمبابوین کھلاڑیوں کو ماہانہ تنخواہیں ملتی ہیں اور یہ رقم تقریباً ساڑھے چھ ہزار ڈالرز تک ہے جبکہ کھلاڑی اب بھی ورلڈ کپ فیس ملنے کے منتظر ہیں۔ زمبابوین ٹیم کے دورے کیلئے رقم دو حصوں میں ادا کی گئی۔ ایک اس وقت جب مہمان کھلاڑیوں نے پاکستان میں قدم رکھا اور دوسری ادائیگی سیریز ختم ہونے پرہوئی۔ بعض کھلاڑی اب بھی زیادہ رقم کا مطالبہ کر نے کیلئے گفت وشنید کر رہے ہیں۔