مناما(این این آئی)خلیجی ریاست بحرین کے وزیرِ خارجہ الشیخ خالد بن احمد بن محمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا مْلک فلسطینیوں کے حق خود اردایت، سنہ 1967ء سے قبل آزاد فلسطینی علاقوں پر فلسطینی ریاست قائم کرنے اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مناما کی میزبانی میں ہونے والی ورکشاپ کا مقصد اسرائیل سے
تعلقات کو معمول پر لانا نہیں تھا۔عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بحرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔ انہوں نے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے موقف کا احترام کرتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں بحرینی وزیر خارجہ نے بتایا کہ سنچری ڈیل کے حوالے سے ہم صرف ذرائع ابلاغ سے ہی سنتے ہیں۔ یہ ڈیل دونوں فریقین کے درمیان ہو گی۔ ہمارے پاس اس کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے روابط کے بعدد ہمارے پرچم بلند اور سرحدیں وسیع ہوں گی۔ایک اور سوال کے جواب میں الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ میں نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے اس لیے بات کی تاکہ بحرینی قوم کا پیغام ان تک براہ راست پہنچایا جا سکے۔ایران، امریکا کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ جنگ نہ کرنے کے موقف کی قدر کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ایران پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ خطے میں جنگ روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔