بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پورا سندھ پوری طرح سے کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے ،ایڈز نے برا حال کردیا بجٹ کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پر شدید برہم

datetime 20  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پورا سندھ پوری طرح سے کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے اور بجٹ کا ایک پیسہ بھی صوبے میں خرچ نہیں ہوا،لاڑکانہ میں ایچ آئی وی نے برا حال کر دیا ہے ،کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں سکھر پریس کلب اراضی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبہ سندھ پوری طرح سے کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے، بجٹ کا ایک پیسہ بھی سندھ میں خرچ نہیں ہوتا۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی نے برا حال کر دیا ہے ،کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اب یہ اتنا بڑھے گا کہ پورا لاڑکانہ اس کی لپیٹ میں آجائیگا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ دنیا کا کوئی ایسا شہر نہیں جہاں پر 50 ڈگری کے باوجود کثر المنزلہ عمارتیں موجود ہوں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ سکھر کے گرم شہر میں کثیر المنزلہ عمارتیں تو بنا دی گئیں لیکن سہولیات نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ لوگوں کو پانی میسر نہیں اور رات کو بجلی کے بغیر سوتے ہیں، بنیادی ضروریات سے محروم لوگ تشدد پسندی کی طرف مائل ہوتے ہیں اور کرائم ریٹ بڑھتا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ میئر سکھر آپ بھی جاگ جائیں۔ میئر سکھر نے کہاکہ ہم نے ماسٹر مرتب کیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ کا ماسٹر پلان جائے،،جہاں بھی جائے،آپ کے ماسٹر پلان کی ایسی کی تیسی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ سب لوگ سسٹم کا حصہ ہیں اور جانتے ہیں کہ سسٹم کیا ہے، صحافی بھی آجاتے ہیں آپ کو پتہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سکھر پریس کلب والے کیا کرتے ہیں اپنی مرضی کی خبریں چھاپتے ہیں، سکھر پریس کلب والوں کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ سکھر پریس کلب والے اپنے پسند کے لوگوں کی خبریں لگاتے ہیں،آپ صحافیوں نے چار لوگوں کو پکڑ رکھا ہے صرف ان کے بارے میں خبریں لگاتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ صحافی کبھی غریب اور حقدار کی خبر نہیں چھاپیں گے کیونکہ انہیں مالک ہی نکال دیگا۔ وکیل سکھر انتظامیہ نے کہاکہ ہمیں جگہ کے تعین اور قابل قبول حل نکالنے کے لیے 15 دن کا وقت دے دیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ہم پہلے ہی بہت وقت دے چکے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…