لاہور(این این آئی )ایران پاک فیڈریشن اورخانیوال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ پانچ برآمدی انڈسٹریز سے زیرو ریٹنگ رجیم واپس لینے اور 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے برآمدات تباہ ہو جائیں گی ،اس اقدام سے نہ صرف نئی سرمایہ کاری رک جائے گی بلکہ برآمدات میں بھی 150ارب روپے کی کمی کا خطرہ ہے ،حکومتی اقدامات سے پیداواری لاگت میں اضافہ جبکہ
ٹیکس چوری بھی بڑھے گی۔ اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آنے والے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت جی ڈی پی گروتھ سے زیادہ اہم ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکال کر درست ٹریک پر ڈالنا ہے ۔ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے وفاقی بجٹ میں کوئی ٹھوس اقدامات تجویز نہیں کئے گئے اور ڈھنگ ٹپائو پالیسیوں پر اکتفا کیا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کے مرض کی تشخیص چاہتی ہے تو اس کیلئے سب سے پہلے خوف و ہراس کے سائے ختم کر کے دوستانہ ماحول کو فروغ دینا ہوگا ۔ ٹیکس کا نظام اس قدر پیچیدہ ہے کہ ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی بجائے چور راستے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مارک اپ شرح میں اضافہ اور روپے کی بے قدری سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری رک چکی ہے جس سے معیشت کے جمود کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے ۔ حکومت آئندہ مالی سال کیلئے پیش کئے جانے والے بجٹ کا ہر تین ماہ بعد جائزہ لے اور جو اقدامات ثمر آور ثابت نہیں ہوتے انہیں پارلیمان کے ذریعے تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ تجارتی خسارہ پورا کر ناہے تو بیرون ملک سے منگوائی جانے والی پر تعیش مصنوعات پر پابندی یا اس پر ڈیوٹی کی شرح کو مزید بڑھانا ہوگا ۔افواج پاکستان کی جانب سے مشکل حالات کے باوجود دفاعی بجٹ میں رضاکارانہ طور پر اضافہ نہ لینا احسن اقدام ہے اور پوری قوم اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہے ۔