اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر جنگلات و ائلڈ لائف و فشریز محمد سبطین خان کو نیب نے گرفتار کر لیا، ملزم پر اربوں روپے کرپشن کا الزام ہے، انہیں کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نیب ذرائع کا کہناہے کہ عدالت سے ان کے پندرہ روز جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان پر چنیوٹ میں غیر قانونی ٹھیکوں کا الزام ہے،
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے دور میں بطور وزیر مائنز اینڈ منرلز اربوں روپے کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔ صوبائی وزیر نے سیاست کا آغاز نوے کی دہائی میں کیا۔ سبطین خان اس وقت صوبائی وزیر جنگلات و جنگلی حیات ہیں تاہم انہیں 2007ء میں بطور وزیر معدنیات چنیوٹ اور راجوہ میں اربوں روپے مالیت کے 500 میٹرک ٹن آئرن عور کے غیرقانونی ٹھیکہ جات میں من پسند کمپنی نوازنے کا الزام ہے۔ نیب ترجمان کے مطابق ملزم کی جانب سے جولائی 2007 میں میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کو ٹھیکہ فراہم کرنے کے غیرقانونی احکامات جاری کئے گئے۔ملزم کی دیگر شریک ملزمان سے ملی بھگت سے ٹھیکہ ای آر پی ایل کو مروجہ قوانین سے انحراف کرتے ہوئے فراہم کیا گیا۔ای آر پی ایل نامی کمپنی ماضی میں کان کنی کے تجربہ کی حامل نہ تھی پھر بھی ملزم نے ملی بھگت سے اسے کنٹریکٹ فراہم کیا۔ ترجمان کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کیس ریفر کرنے پر نیب لاہور نے ملزمان کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا۔پنجاب مائنز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ٹھیکہ کی بڈنگ کے مراحل میں کسی دوسری کمپنی کو شامل ہی نہ کیا گیاجبکہ پنجاب مائنز نے بظاہرصرف 20 فیصد کی شراکت پر رضامندی ظاہر کی اسطرح یہ جائنٹ وینچر سرعی طور پر غیر قانونی تھا۔ نیب ترجمان کے مطابق ملزمان کی جانب سے ایس ای سی پی کو منصوبہ کی تفصیلات کبھی فراہم نہیں کی گئیں اس دوران منصوبہ پر کام بھی جاری رکھا گیا۔
ملزم محمد سبطین نے چنیوٹ کے اربوں مالیت کے معدنی وسائل 25 لاکھ مالیت کی کمپنی کو فراہم کئے۔ نیب ترجمان کے مطابق ملزم کو آج ہفتہ کے روز جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لئے احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔یاد رہے کہ سبطین خان موجودہ پنجاب حکومت کے دوسرے وزیر ہیں جنہیں نیب نے حراست میں لیا ہے اس سے قبل عبد العلیم خان کو بھی آمدن سے زائد اثاثوں میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان دنوں وہ لاہو رہائیکورٹ سے ضمانت پر ہیں۔