اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زر دار ی کو 21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش کر نے کاحکم دیا ہے۔ منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زر داری کو جج محمد ارشد ملک کے سامنے پیش کیا گیا تو نیب کی جانب سے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہاکہ ملزم کو گرفتار کیا ہے تفتیش کیلئے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
جج ارشد ملک نے کہاکہ زرداری کو کن بنیادوں پر گرفتار کیا پہلے یہ بتائیں؟سردار مظفر نے جواب دیا کہ میں گرفتاری کی بنیاد پڑھ کر بتا دیتا ہوں۔ اس دور ان آصف علی زرداری کی گرفتاری کے لیے شواہد عدالت میں پیش کردیے گئے۔ سر دار مظفر نے کہاکہ بادی النظر میں آصف علی زرداری فیک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، سابق صدر آصف علی زرداری فیک اکاؤنٹس کے بینفشری ہیں۔سردار مظفر عباسی نے کہاکہ اومنی گروپ کو فیک اکاؤنٹس کیلئے استعمال کی گیا، جعلی اکاونٹس میں ٹرانزیکشن کرکے غیرقانونی آمدن کو جائز کرنے کا منصوبہ بنایا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ آصف زرداری نے فرنٹ مین اور بینامی داروں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی، جعلی اکاونٹس میں ٹرانزیکشن کرکے غیرقانونی آمدن کو جائز کرنے کا منصوبہ بنایا۔نیب نے کہاکہ آصف زرداری نے فرنٹ مین اور بینامی داروں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی، فیک اکاونٹس کے زریعے 4.4 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی،دوران تفتیش معلوم ہوا کہ آصف زداری فیک اکاونٹس کے زریع منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔سردار مظفر نے کہاکہ آصف زرداری کی گرفتاری کیلئے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ آصف رادری کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا گیا، ملزم کی گرفتار پر تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔
کمرہ عدالت میں باتوں کی آواز پر عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پہلے آپ باتیں کر لیں میں کیس بعد میں سن لیتا ہوں۔جج ارشد ملک نے کہاکہ آپ عدالتی کارروائی سننے آئے ہیں تو باتیں نا کریں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکلاء کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے وکالت نامہ جمع کرا دیا۔سابق صدر آصف علی ذرداری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی۔فاروق ایچ نائیک نے پارک لین کے ذکر پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارک لین کا آصف زرداری سے
اس کیس میں کیا تعلق ہے؟ سردار مظفر نے کہاکہ میں دستاویزات سے بتا دیتا ہوں کیا تعلق ہے؟ انہوں نے کہاکہ پیسے پارک لین کی فرنٹ کمپنی پارتھینون کو آتے رہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ شفاف تفتیش ہی شفاف ٹرائل ہوتا ہے، اس عدالت کو گمراہ نہ کیا جائے۔سر دار مظفر نے کہاکہ فاروق نائیک مجھ سے بہت سینئر ہیں اگر یہ پہلے بولنا چاہتے ہیں تو بول لیں۔ دور ان سماعت آصف زرداری کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کئے گئے۔ نیب نے کہاکہ گرفتاری کے بعد زرداری کا طبی معائنہ کرایا۔
سر دار مظفر نے کہاکہ آصف زرداری مکمل صحتمند اور فٹ ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ان کی اپنی دستاویز میں بلڈ پریشر سامنے لکھا ہے۔ سر دار مظفر نے کہاکہ یہ معمولی بیماریاں پہلے سے موجود تھیں، فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ یعنی آپ خود سے تسلیم کر رہے ہیں کہ زرداری مکمل فٹ نہیں ہیں۔ سر دار مظفر نے کہاکہ انہیں کوئی ایسی خطرناک بیماری نہیں ہے۔نیب نے عدالت سے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی تاہم آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی
جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہاکہ نیب اس موقع پر گرفتار تو کیا وارنٹ بھی جاری نہیں کر سکتا تھا۔فاروق نائیک نے کہاکہ سپریم کورٹ نے تفتیش کے لئے نیب کو دو ماہ دیئے تھے۔ فاروق نائیک نے کہاکہ دو ماہ کی مہلت کب کی ختم ہو چکی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کہیں نہیں لکھا کہ بیماری سے آصف زرداری کی جان کو خطرہ ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ چیئرمین نیب کے پاس تفتیش کے دوران گرفتاری کا اختیار ہے،ریفرنس دائر ہو چکا تو وہ وقت گزر چکا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ
وارنٹ گرفتاری اور گراؤنڈز ہمیں فراہم نہیں کیے گئے، ہمیں گرفتاری کی وجوہات ابھی پتہ چل رہی ہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ چیئرمین نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار نہیں۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں درج ہے کہ بنکرز نے جعلی اکاؤنٹ کھولے۔انہوں نے کہاکہ اایف آئی آر ے مطابق ڈیڑھ کروڑ روپیہ مجھے بھیجا گیا، ایف آئی آر میں آصف علی زرداری کا نام بطور ملزم درج ہی نہیں ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ایف آئی آر میں انور مجید، اسلم خان اور عارف خان ملزم نامزد ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس سے آصف علی زرداری کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے، عدالت نے مجھے ضمانت کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر کہا کہ کیس لاز دے دیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میں وہ فوٹو کاپیز کرانے گیا تو ضمانت منسوخی کا آرڈر ہو گیا، میں کدھر جاؤں؟۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس کیس میں 26 ملزمان ہیں، صرف آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا، قانون سب کیلئے برابر ہے، آصف زرداری کو گرفتار کر کے امتیازی سلوک کیا گیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ
یہ ریفرنس عدالت میں زیر سماعت ہے، تفتیش کا مرحلہ نہیں۔فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا حکم دے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آصف زرداری کا پرتھنون کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ وہ اس کے ڈائریکٹر ہیں۔ فاروق نائیک نے کہاکہ یہ چار بلین روپے کی بات کرتے ہیں میرے اوپر ڈیڑھ کروڑ روپیہ ڈالا گیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ وہ گنے کی سپلائی کی رقم ہے اس کے دستاویزات ہائی کورٹ میں بھی جمع کرائے،
عدالت آصف علی زرداری کی رہائی کا حکم دے۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ آصف زرداری کو گرفتار کر کے نیب نے اس عدالت کی توہین کی۔فاروق نائیک نے کہاکہ اس کیس میں دیگر ملزمان کے مچلکے عدالت نے منظور کیے ان کے وارنٹ جاری نہیں کیے گئے، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، قانون کہتا ہے کہ تمام ملزمان سے برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔فاروق نائیک نے کہاکہ اس کیس کے مرکزی ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا، میرے اوپر تو صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کا الزام ہے۔
فاروق نائیک نے کہا کہ عدالت آصف زرداری کے ورانٹ گرفتاری کالعدم قرار دے۔جج ارشد ملک نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ جب ریفرنس دائر ہو گیا تو وارنٹ جاری کرتے وقت اس عدالت سے اجازت نہیں لینا ہو گی؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس عدالت کے مچلکوں کا چیئرمین نیب کے وارنٹس سے کوئی تعلق نہیں۔پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا اور ہر دو ہفتے بعد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جاتی رہی۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ
گزشتہ ر وز آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا تو ان کو گراؤنڈز آف اریسٹ فراہم کیے گئے اور انہوں نے دستخط بھی کیے۔ جج ارشد ملک نے پراسیکیوٹر نیب سے ایک بار پھر استفسار کیا کہ میرے ذہن میں یہ بات ہے کہ نیب نے اس عدالت سے اجازت کیوں نہیں لی، ریفرنس اس عدالت میں چل رہا ہے تو نیب کو اس عدالت سے اجازت لینی چاہیے تھی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ بات یہ ہے کہ نیب نے اس عدالت کو اعتماد میں بھی نہیں لیا۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ نیب نے خود ہی گرفتار نہیں کیا
بلکہ ہائیکورٹ نے ضمانت خارج کی تو گرفتار کیا گیا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ پھر عدلیہ کی آزادی کہاں گئی؟ اگر اس عدالت نے جوڈیشل کسٹڈی میں بھیجا ہو اور دوسرے کیس میں تحقیقات کرنی ہوں تو اس عدالت سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ جج ارشد ملک نے کہاکہ میں آپ کے دلائل سے پہلے بھی اسی بات کو سوچ رہا تھا، میں نے مچلکے منظور کیے تو معلوم کیا تھا کہ کیا وارنٹ جاری کیے ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ تب انہوں نے مچلکے لینے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت بھی نہیں کی۔ دور ان آصف زرداری نے نیب حوالات میں اضافی سہولیات کی درخواست دائر کر دی۔درخواست میں کہاگیاکہ ایک ذاتی خدمت گزار ساتھ رکھنے کی اجازت دی جائے، میڈیکل کی بھی تمام سہولیات مہیا کی جائیں۔آصف ذرداری کی دو میڈیکل رپورٹس احتساب عدالت میں پیش کی گئیں آصف علی زر داری نے کہاکہ میں شوگر کا مریض ہوں اور رات کو میری شوگر لو ہو جاتی ہے، مجھے اٹینڈنٹ دیا جائے جو رات کو شوگر چیک کرے۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ یہ ان کی زندگی کا مسئلہ ہے اور ہمارا اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں، اس عدالت کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ اٹینڈنٹ 24 گھنٹے میرے پاس بیٹھا نہیں رہے گا جب ضرورت ہو گی تو اس کو بلایا جائیگا۔نیب کی آصف زرداری کے جسمانی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی سابق صدر آصف علی زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو 21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر دوبارہ عدالت میں پیش کر نے حکم دیا ہے۔