لاڑکانہ(این این آئی) رتو ڈیرو میں ایڈز کی وبا پر عالمی ماہرین کی رپورٹ سامنے آگئی جس میں ہولناک انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرین کی نصف سے زیادہ تعداد علاج سے محروم ہے۔لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے سے متعلق عالمی ماہرین کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے جنیوا ہیڈ کوارٹرز کو بھیجی گئی پہلی رپورٹ سامنے آ گئی۔رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 751 ہے جن میں 604 بچے شامل ہیں،
اب تک صرف 324 متاثرہ افراد کو علاج مل سکا ہے جو کہ 43 فیصد ہے جبکہ 57 فیصد متاثرین علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرین کو ادویات کی فراہمی ایک چیلنج ہے، کیونکہ پاکستان کے پاس صرف 240 متاثرہ بچوں کے علاج کے لئے ادویات موجود ہیں اور 364 بچے علاج سے محروم ہیں۔ 240 زیر علاج بچوں کے لیے بھی صرف 15 جولائی تک ادویات کا اسٹاک موجود ہے۔علاوہ ازیں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ڈبلیو ایچ او جنیوا مشن کے اراکین کے ساتھ ساتھ کمشنر و ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ، نیشنل و سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام سمیت ایم ایس، ڈی ایچ او اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ عالمی ماہرین نے وزیر صحت کو رتوڈیرو میں ایڈز کی وبا پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقات میں پیش رفت ہو رہی ہے، 15 جون تک حتمی رپورٹ پیش کر دیں گے۔بعدازاں میڈیا سے بات چیت میں وزیر صحت سندھ نے اعتراف کیا کہ ڈبلیو ایچ او ماہرین کی تحقیقاتی رپورٹ میں حکومت سندھ کی چند کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے، حتمی رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے، چند دنوں میں تحقیقات مکمل ہونے پر تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی، ایچ آئی وی متاثرہ بچوں کا علاج چل رہا ہے، تاہم ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے 13 لاکھ ڈالر گلوبل فنڈز سے اپنے لئے مانگے ہیں، عالمی امدادی ادارے اس سلسلے میں کٹس اور ادویات فراہم کریں گے، سندھ حکومت نے بھی ادویات کا آرڈر دے دیا ہے جو رواں ماہ مل جائیں گی، چند بچوں کو ادویات دے رہے ہیں اور متعدد بچوں کی دیگر بیماریوں کا علاج جاری ہے، متاثرہ بچوں کی کفالت کے لئے آئندہ بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے، عمرہ کی ادائیگی پر دو ہفتوں کی چھٹیوں پر جا رہی ہوں۔