لاہور(این این آئی) لاہور ٹریڈرز رائٹس فورم کے صدر سردار اظہر سلطان نے کہا ہے کہ بینکوں سے معلومات لے کے نوٹس بھیجناخطرناک صورتحال پیدا کرے گا، تاجر برادری پہلے ہی خوف ہراس میں مبتلاہے،مارکیٹں پہلے ہی کاروباری مندی سے دوچار ہیں رہا سہا کاروبار بھی ٹھپ ہو جائے گا۔ یہ بات سردار اظہر سلطان نے گزشتہ روز تاجروں کے ایک اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ بینکوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس بارے معلومات حاصل کرنے کے حکومت بیان سے تاجر برادری مزید اضطراب میں مبتلاہو گئی ہے،اس قسم کے فیصلوں سے حکومت اور کاروباری طبقے کے مابین دوریاں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بجٹ مالی سال برائے 2019-20 میں کم سے کم ٹیکس لگائے کیونکہ پچھلے چند ماہ سے کاروباری سرگرمیاں انتہائی مندے سے دوچار ہیں جبکہ مارکیٹیں بیٹھی ہوئی ہیں ان حالا ت میں مزید ٹیکس لگانے سے منفی اثرات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے 11ماہ کے دوران 448 ارب روپے کاریونیو شارٹ فال آیا ہے دراصل یہ شارٹ فال ان ڈائریکٹ یکٹ ٹیکسز کی وجہ سے ہوا ہے حکومت کو چاہیے کہ عوام اور تاجر برادری پر مزید ٹیکس لگانے کی بجائے مقامی انڈسٹری کو مراعات دے خاص کر برآمدی شعبے کو مکمل طور پر ٹیکس چھوٹ دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ ملک کے لئے کمایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ پابندیوں اور ٹیکسز کے بوجھ سے کوئی بھی کاروبار فروغ نہیں پا سکتا اور نہ ہی اس سے کوئی مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ٹیکس نیٹ بڑھانا پاکستان کے مفاد میں ہے تاہم ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی آڑ میں تاجروں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آنے والے بجٹ کیلئے تاجروں کے حقیقی نمائندوں اور تاجر تنظیموں، چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کی تجاویز کی روشنی میں بجٹ سازی کرے، کیونکہ غیر ضروری ٹیکسز کی بھر مار کی وجہ سے نئے کاروباری افراڈ ٹیکس نیٹ سے دور بھاگتے ہیں،لہذا حکومت کو چاہیے کہ تاجر اور عوام دوست پالیسیاں سامنے لائے تاکہ حکومت اور کاروباری برادری کے درمیان خوشگوار تعلقات کو فروغ مل سکے۔