اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے پیپلز پارٹی کارکنوں پر پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ مشرف کا رویہ عمران خان نے اپنا لیا ہے، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف ریاست کو استعمال کررہی ہے،ان ہتھکنڈوں سے نہیں ڈریں گے اور نہ ہی اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ کرینگے،پارٹی کارکنان کی گرفتاری اور ہنگامہ آرائی کی ویڈیو منگوا رہے ہیں،دیکھنے کے بعد قانونی کارروائی پر غور کیا جائیگا،
عمران خان نے تبدیلی کے دعوی ٰپر دھوکہ دیا ہے، ان سے حکومت چل ہی نہیں رہی، یہ ججز، اپوزیشن، صحافی سلیکٹڈ چاہتے ہیں مگر ہم اس کو برداشت نہیں کرینگے، عید کے بعد ہم عوام کے ساتھ نکلیں گے،نیب نے مجھے سوالنامہ دیا ہے جس کا جلد جواب دونگا، ہم کیسز کا سامنا کررہے ہیں، ہم پہلے بھی باعزت بری ہوئے، آئندہ بھی باعزت ہی بری ہونگے، علی وزیر کا پروڈکشن آرڈرز فوری جاری کیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے وزیرستان میں کیا ہورہا ہے؟۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جو رویہ ریاست نے ہمارے کارکنوں کے خلاف اپنایا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ جمہوریت میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہاکہ ہر انسان کو آزادی اظہار کا حق ہے، اسلام آباد میں کوئی ایمرجنسی یا دفعہ 144 نافذ نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ میرے نیب پیشی کے موقع پر کچھ ارکان اور کارکنان اظہار یکجہتی کے لئے آئے،قانون میں کہیں لکھا گیا کہ کارکنان کہیں ساتھ نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اور انکی حکومت نے پرامن شہریوں پر ریاستی مشینری کے ذریعے لاٹھی چارج، واٹر کینن، آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ پیپلز پارٹی کے لئے کوئی نئی بات نہیں، ہم ان ہتھکنڈوں سے نہیں دریں گے اور نہ ہی سمجھوتہ کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ اعجاز شاہ کا کام اب ماضی کی طرح کھل کر سامنے آرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سازش پر اتر آئے ہیں وہ ہر ادارے پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ ایک بلاگر سے لے کر سیاستدان تک کسی کو برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے تبدیلی کے دعوی ٰپر دھوکہ دیا ہے، ان سے حکومت چل ہی نہیں رہی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مزدوروں کا قتل ہورہا ہے، کسانوں، جوانوں کا معاشی قتل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے
اس طرح کی سازشیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بوڑھوں، عورتوں اور بچوں پر تشدد کیا گیا، تمام قانونی آپشن پر غور کے لئے فوٹیج منگوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب پر پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے، یہ ادارہ یا قانون کالا قانون ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ادارہ صرف سیاسی انجینئرنگ کے لئے بنایا گیا ہے، ہمارے کیس میں آئین کو قانون کے ماورائے اقدام کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحفظات کے باوجود ہم اسی جذبے کے ساتھ پیش ہورہے ہیں جیسے بی بی کینگرو کورٹس کہہ کر
عدالتوں کا سامنا کرتی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ میں اس کیس میں پیش ہوا جب میں سکول جاتا تھا اور بچہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کو صدارت کی وجہ سے مجھے اس کمپنی کا شیئر ہولڈر بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 20 منٹس تک سوالوں کے جواب اور انٹرویو ہوا، اس کے علاوہ مجھے ایک سوالنامہ دیا گیا جس کا جواب جلد دینگے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی انتقام کو اس وقت بھگت رہے ہیں،
سپریم کورٹ کی ایک ہدایت میرے بارے میں تھی اور یہ عدالت کا حکم تھا جس کے حوالے سے نیب سے سوال بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو چیزیں ہمارے خلاف سمجھی جاتی ہیں اس پر مکمل عمل مگر جو ہمارے حق میں ہو اس کو سرد خانے میں ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کیسز کا سامنا کررہے ہیں، ہم پہلے بھی باعزت بری ہوئے اور آئندہ بھی باعزت ہی بری ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ مجھ سے ایسی کمپنی کے بارے میں سوالات کیے جارہے ہیں جو اس وقت وجود میں آئی تھی جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا اور
اسکول جاتا تھا۔انہوں نے کہاکہ آپ دارلحکومت کو خود وار زون بناتے ہیں اور نیب ایف آئی اے کو ہر بیورو کریٹ کے پیچھے بھیجیں گے تو پھر سیاسی بحران، معاشی بحران پیدا ہوتے ہیں،اسی وجہ ہم کہتے ہیں نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔انہوں نے کہاکہ بیورو کریٹس ایجوکیٹرز اور ڈاکٹرز کے ساتھ سلوک دیکھ چکے ہیں اس لئے وہ پریشان ہیں،اس حکومت نے 80 فیصد کاروباری افراد کو چور قرار دیا ہے اسی وجہ سے معیشت سنبھل نہیں رہی۔ انہوں نے کہاکہ مشرف کا رویہ
عمران خان نے اپنا لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب اسلام آباد کا یہ حال ہے تو فاٹا کا کیا حال ہوگا جہاں میڈیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوید قمر کہہ چکے ہیں ایک ممبر کو گرفتار کرنے سے پہلے سپیکر کو بتانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ علی وزیر کا پروڈکشن آرڈرز فوری جاری کیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے وزیرستان میں کیا ہورہا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ہماری خواتین اور ایم این ایز کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے، انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے کہ
روزے کے دوران آپ خواتین پر تشدد کریں اور گرفتار کریں،یہ جمہوری پسند ججز کے خلاف بھی سازش کررہے ہیں، نیب پر ہزاروں تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس ہفتے میں حکومت دھونس دھاندلی کے بعد چیئرمین نیب کیخلاف بلیک میلنگ پر اتر آئے ہیں،وہ ججز، اپوزیشن، صحافی سلیکٹڈ چاہتے ہیں مگر ہم اس کو برداشت نہیں کرینگے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان ریاست کو مخالفیں کے خلاف استعمال کررہا ہے،جمہوری جماعتوں پر فرض ہے کہ وہ عوام کو بتائیں کہ
کس طرح عوام کا حق چھینا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عید کے بعد ہم عوام کے ساتھ نکلیں گے کیونکہ آج ہماری معیشت، ہمارا آزادی اظہار داؤ پر لگ چکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ کس طرح سے ایک ممبر قومی اسمبلی کو بغیر پیشگی اطلاع کے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارروائی دو روز کے لیے معطل کر رکھی ہے اس لیے میں ایوان میں اس حوالے سے بات نہیں کر سکتا،
جہاں تک تحریری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق لکھنے کا تعلق ہے تو ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا ایک رکن قومی اسمبلی مسنگ ہے اور ایک گرفتار ہے، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں، انہیں قوم کو بتانا چاہیے کہ شمالی وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جب بھی جمہوریت پر سمجھوتا کیا تو ملک کو نقصان پہنچا، ہماری دعا ہے کہ پاکستان ایک وفاقی کی صورت میں
قیامت تک قائم و دائم رہے اور جب تک جمہوریت رہے گی تب تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انٹرویو سے متعلق ایک کالم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب نے جیسے ہی کہا کہ حکومت نیب کی وجہ سے گر سکتی ہے تو اس بیان کے دو روز بعد ہی وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے چینل سے چیئرمین نیب کی نجی ویڈیو جاری کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس تمام تر صورتحال میں سازش نظر آہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی کی ریلیوں میں بھی یہ نعرے لگتے تھے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے لیکن سابق وزیر اعظم نے ہمیشہ یہ تلقین کی کہ ایسے نعرے نہ لگائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ نجی ٹی و ی کے رپورٹر کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں اسے فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری دعا ہے ہمارا وفاق اور ملک تاقیامت قائم رہے۔انہوں نے کہاکہ ملکوں کے قیام کا طریقہ پوری دنیا نے جمہوریت کے اصول کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سب کے لئے اک ہی نظام ہوتو وہی ملک طاقت ور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم نے سمجھوتہ کیا تو بنگلہ دیش بنا، اب بھی عوام کے معاشی، انسانی، حقوق کے لیے پریشان ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب تک جمہوریت ہے اس وقت تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم احتجاج کا پہلے سے اعلان کرچکے ہیں اور عید کے بعد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو نہیں گرارہے ہیں، یہ حکومت خود بخود گر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سنا ہے مینگل صاحب بھی بجٹ اجلاس میں ووٹ نہیں دینگے، دیکھتے ہیں اس حکومت کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔