اسلام آباد (آن لائن) عید الفطر کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ممکنہ طور پر حکومت کیخلاف چلائی جانے والی تحریک کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں،سینئر رہنماؤں کی رات گئے مشاورت کے بعد تحریک میں حصہ نہ لینے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیاہے جبکہ دوسری جانب میاں محمد نواز شریف نے بھی ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا بلکہ یہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کے ازخود نوٹس پر مسلم لیگ (ن) کی بی ٹیم کا شاخسانہ ہے۔
انتہائی معتبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے نواز شریف سے ملاقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف نے عید الفطر کے بعد حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے تو دوسری جانب خواجہ آصف نے فوری طور پر اس بیانیے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے ایسی کوئی بات نہیں کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کی مبینہ طور پر حکومت کیخلاف تحریک چلانے کے اتفاق اور بیانیہ منظر عام پر آنے سے نواز شریف کو ایک بار پھر شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ ان کے نزدیک نواز شریف عید سے دو دن قبل یا بعد میں لندن جانے والے ہیں اور اس معاملے میں ان کی 80فیصد معاملات طے ہوچکے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت خواجہ سعدرفیق خواجہ آصف، رانا تنویر و دیگر نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حکومت کو اگر ڈی ریل کردیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ جمہوریت دوبارہ دیکھنے کو نہ ملے ادھر پاکستان تحریک انصاف کے ایک سیئنر رہنما نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کا حکومت کیخلاف تحریک چلانے میں کسی بھی صورت اتحاد نہیں ہوسکتا کیونکہ نواز شریف نے باہر جانا ہے اور آصف علی زرداری نے ابھی ڈیل کرنی ہے دونوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور وہ ان سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ حکومت کو گرانا تو دور کی بات ہے پھر الیکشن لڑنا بھی بڑی دور کی بات ہوگی