نئی دہلی (این این آئی)امریکا کی ایران پر نئی پابندیوں کے بعد بھارت کا ایرانی تیل کی خریداری ترک کرنے کے فیصلے پر بات چیت کے لیے ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے لیے نئی دہلی پہنچ گئے۔اس سے قبل بھارت چین کے بعد ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار تھا تاہم واشنگٹن کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے دوبارہ اطلاق سے
اس نے در آمدات ترک کردی ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا بھارت کا یہ دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے تیل درآمد کرنے کے سلسلے میں بھارت سمیت چھ ملکوں کو دی گئی محدود رعایت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر بھارت ایران سے تیل کی درآمد بند نہیں کرتا تو اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔گزشتہ ہفتے امریکی کامرس سیکرٹری ولبر راس جب بھارت کے دورے پر آئے تھے تو ان کے سامنے بھی ایران سے تیل کی درآمد کا معاملہ اٹھایا گیا تھا لیکن امریکا نے کسی بھی طرح کی رعایت دینے کا اشارہ نہیں دیا تھا۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے جاوید ظریف کا کہنا تھا کہ بھارت ہمارا سب سے اہم معاشی، سیاسی اور علاقائی شراکت دار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے مختلف امور پر مشاورت کرتے رہتے ہیں اور میں اپنے ہم منصب سے خطے میں حالیہ پیش رفتوں اور باہمی تعلقات پر مشاورت کے لیے آیا ہوں۔جاوید ظریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے امریکا صورتحال کو کشیدگی کی طرف لے جارہا ہے، ہم کشیدگی نہیں چاہتے لیکن ہم نے ہمیشہ اپنا دفاع کیا ہے۔