نیویارک(آن لائن)امریکا نے ایران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کردیاپینٹاگون نے گزشتہ روز واضح کیا تھا کہ ایران کی جانب سے مبینہ حملے کے پیش نظر یو ایس ایس آرلینٹن اور پیٹرائٹ میزائل دفاع نظام ابراہم لنکن نامی جنگی بحری بیڑے کے ہمراہ ہونگے
واضح رہے کہ امریکا نے مبینہ انٹیلی جنس رپورٹ میں ایران کی جانب سے خطے میں ’بعض حملوں‘ کے پیش نظر بی 52 بمبار ٹاسک فورس اور جنگی بحری بیٹرے کو خارج کی جانب بڑھنے کا حکم دے دیا۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا کہ مذکورہ کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔خیال رہے کہ امریکا اورایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھی تاہم ایران کو معاہدے کے دو نکات پر تجارتی استثنیٰ حاصل تھی۔اسی دوران امرکا نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔بعدازاں امریکا نے تجارتی استثنیٰ میں توسیع سے بھی انکار کردیا۔ادھر ایران نے تجارتی استثنیٰ نہ ملنے پر معاہدے کے فریقین ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی تھی کہ اگر وہ جوہری معاہدے سے متعلق تنازع حل کرنے میں ناکام ہوئے تو یورنیم کی آفزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔یورپی ممالک کے وزرا خارجہ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔گزشتہ روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پر تنازع حل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مذاکرات کے لیے ایران پہل کرے‘۔