منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

رمضان المبارک میں جمعہ کے خطبات کی نگرانی کا فیصلہ،اب خطبات کن عنوانات پر ہی دیئے جاسکیں گے؟ بڑی پابندی عائد کردی گئی،احکامات جاری

datetime 7  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی انتظامیہ نے ماہ رمضان المبارک میں مساجد اور امام بارگاہوں میں خطبات کی نگرانی اور انہیں ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ماہ رمضان کے دوران اس نگرانی کا فیصلہ کیا گیا۔دارالحکومت کی انتظامیہ کے حکام اور پولیس کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر، مجسٹریٹ اور ایس ایچ اوز اپنی ٹیم کے ہمراہ عبادت گاہوں کے اندر اور اطراف کی سرگرمیوں کی نگرانی اور انہیں ریگولیٹ کریں گے،

ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خطبات خاص طور پر جمعے کے خطبات اسلام کے 5 ستونوں، اہل بیت اور بنیادی حقوق سمیت 2 درجن سے زائد منتخب عنوانات پر ہی دیے جائیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کے مطابق کیپیٹل ایڈمنسٹریشن عطیات کی وصولی، خاص طور پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے نقد رقم کی وصولی پر بھی خاص نظر رکھے گے۔مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ تمام عبادت گاہوں کے منتظم اور خطیب کو کہا گیا تھا کہ وہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں کہ وہ ان تمام ہدایات پر عمل کریں گے جو انتظامیہ اور پولیس نے جاری کی ہیں اس کے علاوہ اب تک مساجد سے ضمانت لی گئی ہے کہ وہ تمام عبادت گاہیں تراویح کے فوری بعد بند اور سحری میں کھولیں گے۔انہوں نے بتایا کہ داخلی اور خارجی راستوں کے لیے صرف ایک دروازہ استعمال کیا جائیگا، اس کے علاوہ نماز کے بعد کسی کو وہاں رکنے کی اجازت نہیں ہوگی۔کیپیٹل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 900 مساجد اور 33 امام بارگاہوں کو 3 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، 43 مساجد اور 21 امام بارگاہوں کو کٹیگری اے، 351 مساجد اور 7 امام بارگاہوں کو کٹیگری بی اور 596 مساجد اور 5 امام بارگاہوں کو کٹیگری سی میں رکھا گیا۔کیپیٹل پولیس کی خصوصی برانچ، انسداد دہشت گردی فورس اور دیگر پولیس ونگز کی جانب سے خفیہ ایجنسیوں کی معاونت سے کیے گئے سیکیورٹی آڈٹ کے بعد ان عبادت گاہوں کو کٹیگریز میں تقسیم کیا گیااس کے علاوہ 3 ہزار ایک سو سے زائد مسلح پولیس اہلکار، رضاکار اور نجی گارڈز عبادت گاہوں کے لیے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

ایک اے ایس آئی کی ٹیم یا 3 کانسٹیبل کے ساتھ ہیڈ کانسٹیبل کٹیگری اے کی عبادت گاہوں پر مامور ہوں گے جبکہ کٹیگری بی کی عبادت گاہوں کے لیے ایک کانسٹیبل تعینات ہوگا۔اسی طرح نجی سیکیورٹی گارڈز اور رضا کار کٹیگری سی کی عبادت گاہوں پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفاقت نے بتایا پولیس حکام اور مجسٹریٹ عبادت کے مقامات پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے تعینات کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ سرگرمیاں جیسے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر دفعہ 144 کے تحت پابندی ہے

لیکن جمعہ کا خطبہ لاؤڈ اسپیکر پر دیا جاسکتا ہے۔حمزہ شفاقت کا کہنا تھا کہ کچھ عبادت گاہوں کو ان کی درخواست پر تراویح کے بعد درسِ قرآن کی اجازت دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دوسری جانب پولیس ترجمان انسپکٹر خالد اعوان سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ عبادت گاہوں کے منتظم اور خطیبوں سے حلف نامہ لیا گیا اس کے علاوہ ماہ رمضان میں دفعہ 144 کے تحت عبادت گاہوں کی 100 میٹر حدود میں عطیات کی وصولی سمیت کسی بھی سرگرمی پر پابندی ہے۔انہوں نے کہا کہ عبادت گاہوں اور اطراف میں خطبات اور دیگر سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مشترکہ ٹیمیں بنا دیں گئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…