ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

کیا آپ کی توبہ رب تعالیٰ کے ہاں قبول ہوگئی؟ جانئے وہ نشانیاں جن کے ذریعے آپ کوتوبہ کی قبولیت کا پیغام دیدیا جاتا ہے

datetime 4  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انسان خطا کا پتلا ہے اور اس سے غلطیاں سرزد ہو جانا ایک عام بات ہے کیونکہ رب تعالیٰ کے علاوہ کوئی مکمل نہیں اور اس کے بھیجے گئے نبی اور پیغمبر گناہوں سے معصوم ہیں۔ غلطیوں اور گناہوں پر ندامت دراصل ایمان کی نشانی ہے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جب تمہارے اچھے اعمال سے تمہیں مسرت محسوس ہونے لگے اور برے اعمال سے

تکلیف اور غم محسوس ہو تو یہ ایمان کی نشانی ہے۔ندامت کے بعد توبہ کا عمل ہے اوراس حوالے سے بعض لوگ نہایت تذبذب کا شکار رہتے ہیں کہ پتہ نہیں کہ ان کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول کی بھی ہے کہ نہیں تو چند ایسی نشانیاں ہم یہاں آپ سے بیان کرنے جا رہے ہیں کہ جس سے آپ کو آپ کی اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کی گئی توبہ کی قبولیت سے متعلق ذہنی سکون اور راحت کا احساس ہو گا بلکہ آپ رب کائنات کی بے پایاں رحمت کو بھی بخوبی محسوس کر سکیں گے۔ توبہ دراصل اپنے گناہوں پر گہرا دکھ اور ندامت محسوس کرنے کا ہی دوسرا نام ہے۔ جب انسان اپنے طرزعمل کو بدلنے کے لئے بے قرار ہوجاتا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ پروردگار نے اس پر کرم کردیاہے اور اسے ہدایت کا راستہ دکھادیا ہے۔علماءکہتے ہیں کہ دل کی اس بے قراری کا خاتمہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے حصول سے ممکن ہے۔ اگر احساس ندامت اور توبہ کے بعد آپ کے دل کو قرار نصیب ہوجاتا ہے تو علما کے نزدیک یہ اس بات کی علامت ہے کہ پروردگار نے آپ کی توبہ قبول فرمائی ہے اور آپ کے دل کو اطمینان بخش دیا ہے۔دین اسلام بھی تمام مسلمانوں کو اپنی غلطیوں ، کوتاہیوں اور گناہوں پر نادم ہونے اور توبہ کی تلقین کرتا ہے کیونکہ اسلام کا سبق ہے کہ کائنات کا رب انسان سے 70مائوں سے زیادہ پیار کرتا ہے پھر وہ کیسے اس کی سچے دل سے کی گئی توبہ کو قبول نہیں فرمائے گا۔

اللہ کی رحمت سے مایوس لوگ ہی ندامت سے پرہیز اور توبہ سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ رب تعالیٰ پر ان کے کمزور ایمان اور عقیدے کی نشانی ہو تی ہے اور اللہ تعالیٰ مستقل اور مسلسل نافرمانیوں پر سخت ناراض ہوتے ہیں اور یہ توبہ ہی ہے جو مسلسل  نافرمانیوں کے بعد رب تعالیٰ کے غضب سے نجات کا باعث بنتی ہے۔ گناہوں پر شرمندگی اور ندامت کا احساس نہ ہونا دراصل رب کے

غصے اور غضب کی علامت ہے۔ ترجمہ: اللہ نے رحمت کے سو حصے بنائے اور اپنے پاس ان مےںسے ننانوے حصے رکھے صرف ایک حصہ زمین پر اتارا اور اسی کی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے ، یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچہ کو اپنے سم نہیں لگنے دیتی بلکہ سموں کواٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس سے اس بچہ کو تکلیف نہ پہنچے ۔

یعنی اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے مگر وہ اپنے ہربندے سے محبت نہیں کرتا ۔ محبت اور رحم میں فرق ہے ۔ اللہ ایمان والوں سے ، حق پرستوں سے ، صادقین سے ، مطیع وفرمانبرداروں سے ، محسنین سے محبت کرتا ہے مگر ظالموں اور کافروں سے محبت نہیں کرتا ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ (آل عمران:32)
ترجمہ: اے نبی آپ کہہ دیں کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں ، اگر وہ اعراض کرے تو یقینا اللہ کافروں کو پسند نہیں فرماتا۔اس آیت کو مطلب یہ ہواکہ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی اطاعت کرتے ہیں اللہ انہیں سے محبت کرتا ہے اور جو ایمان واطاعت قبول نہیں کرتے اللہ ان سے محبت نہیں کرتا ۔ ‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…