بروکلین ‘نیویارک (این این آئی)امریکی عدالت نے معروف اداکارہ ایلسن میک کو متعدد خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں انہیں غلام بنائے جانے کا مجرم قرار دے دیا جب کہ اداکارہ نے عدالت کی جانب سے عائد کردہ تمام جرائم کا اعتراف بھی کرلیا۔امریکی اداکارہ 35 سالہ ایلسن میک اور اس کیس کے مرکزی ملزم کیتھ رنائر کو گزشتہ برس پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
ان کے خلاف گزشتہ ماہ مارچ سے عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔اداکارہ پر الزام تھا کہ انہوں نے متعدد نوجوان اور خوبرو کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں ایک کمپنی کے پاس بھیجا، جہاں خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے غلام بنایا جاتا تھا۔کیتھ رنائر نے ’نیگزوم‘ نامی ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کمپنی بنا رکھی تھی، جس کا مقصد متعدد افراد کو پروفیشنل ٹریننگ فراہم کرنا تھا۔اس کمپنی کے ساتھ اداکارہ ایلسن میک سمیت کئی نامور اداکار، صحافی اور مارکیٹنگ کے شعبے کے افراد وابستہ تھے۔اداکارہ ایلسن میک بھی اسی کمپنی کے تحت پروفیشنل ٹریننگ کے لیے خواتین کو بھرتی کیا اور انہیں کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجا، جہاں پر ان خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے تسکین کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق نیویارک کے نواحی شہر بروکلن کی عدالت نے اداکارہ ایلسن میک کو خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں بھرتی کرکے انہیں غلام بنائے جانے کا مجرم قرار دیا۔ایلسن میک کو ایک ایسے دن اس کیس کا مجرم قرار دیا گیا، جب کہ اسی کیس کو امریکا کی وفاقی عدالت کی خصوصی جیوری نے خصوصی ٹرائل کی منظوری دی تھی۔اب یہ کیس وفاقی عدالت کی خصوصی جیوری کے ماتحت چلے گا اور اداکارہ کو کم سے کم 20 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔