لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کے گھر انہیں گرفتار کرنے کیلئے پہنچی تھی کہ عدالت سے حکم آگیا کہ انہیں بروز سوموار8تاریخ تک گرفتار نہ کیا جائے ۔ عدالتی فیصلے کے بعد نیب کی ٹیم کو خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا ۔ اس پر عدلیہ کو ہر طرف سے
تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ایسی صورتحال پر بیرسٹر مسرور شاہ نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کے سیکشن 32کے مطابق نیب کے کیس میں کسی بھی عدالت کا سنگل جج ملزم کو ضمانت نہیں دے سکتا خواہ وہ چیف جسٹس ہی کیوں نہ ہو ۔ دوسری چیز یہ کہ اگر کوئی جج کسی ملزم کو ضمانت دیتا ہے تو ملزم جو جج کے سامنے پیش ہونا لازمی ہوتا ہے مگر یہاں اس ضمانت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ملزم گھر بیٹھا رہا اور وکیل آکر ضمانت کرا لے گیا ۔ لہٰذا حمزہ شہباز کو اس نیب کیس میں دی گئی ضمانت خلاف قانون ہے اور یہاں سے قانون کا دہرا معیار بھی سامنے آتا ہے۔یہاں یہی نظرآتاہے کہ اگرملزم کے پاس وکیلوں کو دینےکیلئے اضافی پیسہ ہے تو وہ چھٹی کے روز بھی اپنے حق میں فیصلہ لے سکتا ہے ۔ مسرور شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حمزہ شہباز سوموار کو پکی ضمانت ہو جاتی ہے تو اس کیس میں نیب کو باقی دونوں ملازموں کو بھی رہا کرنا پڑے گا۔