لاہور(این این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے میو ہسپتال کااچانک دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں اور ان کے لواحقین سے ملاقات کی اور مریضوں کی عیادت کی۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے مریضوں اوران کے لواحقین سے ایمرجنسی میں مہیا کی جانے والی طبی سہولتوں اورمفت ادویات کے بارے استفسار کیا۔
وزیراعلیٰ نے وہیل چیئر کیلئے شناختی کارڈ پیش کرنے کی شرط پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور بعض مریضوں اور ان کے لواحقین کی جانب سے ادویات باہر سے منگوانے کی شکایات پر چیف فارماسسٹ کی سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ نے وارڈز میں مریضوں اور ان کے لواحقین کی رہنمائی کیلئے سائن بورڈز نہ لگانے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے ہسپتال کی ایمرجنسی کی صورتحال دیکھ کر افسوس ہوا ہے۔ مریضوں کو وہیل چیئر دینے کیلئے شناختی کارڈ رکھنے کی شرط کا کوئی جواز نہیں۔ وہیل چیئر مریضوں کو شناختی کارڈ کے بغیر دی جائے کیونکہ یہ سہولت مریضوں اور ان کے لواحقین کیلئے ہے۔ وزیراعلیٰ ایمرجنسی وارڈ کی فارمیسی میں گئے اورمفت ادویات کی فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے ہسپتال انتظامیہ سے استفسار کیا کہ ایمرجنسی میں بھی اگر مریضوں کو ادویات باہر سے منگوانا پڑتی ہیں تو آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں سو فیصد ادویات مریضوں کو فری ملنی چاہئیں۔مفت ادویات نہ ملنے کی شکایت کسی صورت قبول نہیں۔ وزیراعلیٰ نے سی ٹی سکین مشینوں کو فنکشنل رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی میں آنے والے ہر مریض پر پوری توجہ دی جائے اور اس کا معیاری علاج معالجہ کیا جائے۔ مریضوں کیلئے لفٹ فنکشنل نہ ہونے پر بھی وزیراعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میوہسپتال کی ایمرجنسی کو بہت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہاں آ کر خود صورتحال دیکھی اورمیں مریضوں کو فراہم کی جانے والے طبی سہولتوں پر مطمئن نہیں۔غفلت اور کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹرز سے بھی ان کے مسائل پوچھے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے میو ہسپتال کے دورے کے دوران مریضوں اور ان کے لواحقین کی شکایات ،فرائض سے غفلت برتنے اور بد انتظامی پرفوری ایکشن لیا ہے اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر فرائض سے غفلت برتنے اور بد انتظامی پرچیف آپریٹنگ آفیسر / ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر طاہر خلیل کو پیڈا ایکٹ کے تحت معطل کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر طاہر خلیل کو فوری طورپر چیف آپریٹنگ آفیسر / ایم ایس میو ہسپتال کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اورمحکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر و میڈیکل ایجوکیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ فرائض سے غفلت برتنے اور بد انتظامی پرڈرگ کنٹرولر/چیف فارماسسٹ میوہسپتال ارشاد حسین کو بھی پیڈا ایکٹ کے تحت معطل کر دیا گیا۔ارشاد حسین کو فوری طو رپرچیف فارماسسٹ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اورمحکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر و میڈیکل ایجوکیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔چیف ایگزیکٹو آفیسرمیوہسپتال پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان کو ناقص کارکردگی پر وارننگ جاری کی گئی ہے اورانہیں ہدایت کی گئی ہے کہ ہسپتال میں مریضوں کومعیاری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاکہ میو ہسپتال کی ایمرجنسی میں صورتحال کسی صورت بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔مریضوں کو معیاری علاج معالجہ فراہم کرنا ہسپتال انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔مریضوں اور ان کے لواحقین نے مفت ادویات نہ ملنے کی شکایات کیں۔وہیل چیئردینے کیلئے شناختی کارڈ رکھنا کسی طو رپر درست نہیں۔مریضوں کیلئے لفٹ بھی نہیں چل رہی تھی۔انہوں نے کہاکہ مریضوں کی شکایات کا ازالہ کرنا ہسپتال انتظامیہ کا فرض ہے۔ہسپتالوں کو حقیقی معنوں میں شفا خانے بنائیں گے۔ میں خود ہسپتالوں کے دورے کرکے صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔ جہاں کمی ہے اسے دور کریں گے۔نئے پاکستان میں مریضوں کو معیاری علاج معالجہ دے کر ان کا حق لوٹائیں گے۔ تبدیلی کا سفر سب سے پہلے ہسپتالوں سے شروع کیا ہے۔سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کےئر و میڈیکل ایجوکیشن بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔