صدر پاکستان نے 23 مارچ کو مختلف کیٹگری کے 182افراد کوسول اور فوجی اعزازات سے نوازا‘ ان شخصیات میں برطانوی پاکستانی واجد خان بھی شامل تھے‘ یہ ۔۔اس وقت یورپی یونین پارلیمنٹ کے ممبر ہیں‘ عمر 39 سال ہے‘ والد ٹیکسی ڈرائیور تھے اور والدہ ہاؤس وائف ‘ واجد خان نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی‘ 12 سال لیکچرار کی حیثیت سے پڑھایا‘ سیاست میں آئے‘ لیبر پارٹی میں شامل ہوئے‘
برطانیہ میں ساؤتھ ایشین کمیونٹی کی خواتین کیلئے بے تحاشہ کام کیا اور یہ بے شمار ایوارڈز حاصل کئے‘ یہ دنیا میں پاکستان‘ کشمیر اور مظلوم خواتین کی طاقتور آواز ہیں‘ یہ دنیا کے ہر فورم پر مظلوم کشمیریوں کیلئے احتجاج بھی کرتے ہیں اور ان کیلئے حق خود ارادیت کا مطالبہ بھی‘ یہ پاکستان کے مفت سفیر ہیں‘ یہ برطانیہ میں پیدا ہونے کے باوجود پاکستان کی مٹی سے جڑے ہوئے ہیں‘میرا حکومت کیلئے مشورہ ہے یہ واجد خان جیسے لوگوں پر مشتمل ایک فورم بنائے‘ اس فورم کے ساتھ پاکستان کے بین الاقوامی امیج کو بہتر بنانے کیلئے مشورہ کرے اور پھر ان لوگوں کی مدد سے پاکستان کی امیج بلڈنگ کرے‘ میرا خیال ہے وہ کیس جو ہم 70 سال میں نہیں جیت سکے‘ وہ ہم واجد خان جیسے لوگوں کی مدد سے 70 ماہ میں جیت لیں گے‘ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں‘ ایف اے ٹی ایف کا وفد مذاکرات کیلئے پاکستان آ گیا‘ یہ اگر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی آج تک کی کوششوں سے مطمئن ہو گیا تو پاکستان کی رینکنگ بہتر ہو جائے گی اور یوں ہمارے لئے معاشی دروازے کھل جائیں گے ورنہ دوسری صورت میں ہم گرے سے بلیک لسٹ میں بھی جا سکتے ہیں‘ ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں دنیا میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں لیکن دنیا ہم ہی سے پوچھ رہی ہے تم دہشت گردی کیوں پھیلا رہے ہو‘ یہ کس کا فیلیئر ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ کل ہو گا لیکن وزیراعظم نے آج فرما دیا میں بلیک میل ہوں گا اور نہ این آر او دوں گا‘ عدالت کا فیصلہ کل آئے گا لیکن وزیراعظم نے اپنا فیصلہ آج دے دیا‘ اتنی جلدی کیوں ہے؟ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔