جنیوا ۔۔۔۔ یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہاتھ سے تیار کی گئی ایک پیچیدہ ترین گھڑی دو کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئی ہے۔اس گھڑی کا نام ’گریوز سپر کامپلیکیشن‘ ہے اور اس گھڑی کو سنہ 1932 میں سوئس کمپنی پیٹک فلپ نے امریکہ کے امیر بینکر ہینری گریوز کے لیے تیار کیا تھا۔گھڑی کی تیاری میں 24 کیرٹ سونا استعمال کیا گیا ہے اور اس کا وزن پانچ سو گرام ہے۔ہینری گریوز نے کمپنی کو سنہ 1925 میں گھڑی تیار کرنے کا کہا تھا تاہم 1933 تک ان کے حوالے نہیں کی گئی۔یہ گھڑی آٹھ سال میں تیار ہوئیجنیوا کے نیلام گھر سودیبیز کے مطابق کمپیوٹر کی مدد کے بغیر تیار کی جانے جانے والی یہ دنیا کی سب سے پیچیدہ گھڑی ہے جو اب بھی ٹھیک حالت میں ہے۔اس گھڑی ’سپر کامپلیکیشن‘ یعنی انتہائی پیچیدہ کا نام اِس لیے ملا کہ اِس میں وقت کے علاوہ کیلنڈر، چاند کے ادوار اور ہینری گریوز کے نیو یارک میں واقع اپارٹمٹنٹ سے رات کے آسمانی مناظر جیسی 24 خصوصیات موجود ہیں اور تمام خصوصیات کوگھڑی میں نصب نو سو پرزے سرانجام دیتے ہیں۔نیلام گھر سودیبیز کے مطابق کمپیوٹر کی مدد کے بغیر تیار کی جانے جانے والی یہ دنیا کی سب سے پیچیدہ گھڑی ہے۔یہ گھڑی ہینری گریوز کے خاندان کے بعد ایک عجائب گھر سے ہوتی ہوئی قطر کے شیخ سعود بِن الثانی تک پہنچی۔اْن کی موت کے بعد اب جب سْپرکامپلیکیشن جنیوا میں نیلام ہوئی ہے تو دنیا کے مشکل ترین گھڑی ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگی ترین گھڑی بھی بن گئی ہے۔اس گھڑی کے خریدار کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔اس سے پہلے یہ گھڑی سال 1999 میں ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئی تھی