بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

بھارت میں عام انتخابات رمضان میں،ملک میں نیا تنازعہ پیدا ہو گیا

datetime 13  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی) بھارت کے الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ ملک میں انتخابات اعلان شدہ پروگرام کے مطابق ہی ہوں گے اور ان میں کسی طرح کی ترمیم نہیں کی جائے گی۔ بھارت کے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے آئندہ عام انتخابات کو 7 مرحلوں میں منعقد کرانے کے پروگرام کا اعلان 10 مارچ کو کیا تھا۔ یہ انتخابات 11 اپریل سے شروع ہو کر 23 مئی تک چلیں گے۔

اس دوران پانچویں، چھٹے اور ساتویں مرحلے کی پولنگ بالترتیب 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہوگی جب قمری اعتبار سے مسلمانوں کے لیے مقدس رمضان کا مہینہ چل رہا ہو گا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ رمضان کے پورے مہینے میں انتخاب نہ کرائے جائیں، ایسا نہیں ہوسکتا چونکہ 2 جون سے پہلے نئی حکومت تشکیل ہونا ہے لہٰذا یہ ضروری تھا کہ اس سے پہلے ملک میں انتخابات مکمل کرالیے جائیں۔ البتہ کمیشن نے اس بات کا پورا پورا خیال رکھا ہے کہ پولنگ کی تاریخیں کسی جمعہ کے دن یا تہوار کے موقع پر نہ پڑیں۔ بھارت میں ہر معاملے کو مذہبی رنگ دینا اور ہر فیصلے کو مذہب کے عینک سے دیکھنا عام بات ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ رجحان اور بھی زیادہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنا سارا حساب کتاب ہی سیاسی فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتی ہیں۔ اس لیے جیسے ہی عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوا، اسے بھی مذہب سے جوڑنے کی کوشش شروع ہوگئی۔ متعدد سیاسی جماعتوں اور بالخصوص مغربی بنگال میں حکمران ترنمول کانگریس اور دہلی میں حکمران عام آدمی پارٹی نے رمضان کے مہینے میں الیکشن کرانے پر سخت اعتراض کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ رمضان میں پولنگ کی تاریخوں پر اعتراض کرنے والوں میں مسلم مذہبی رہنماؤں کے مقابلے میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی تعداد زیادہ ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے اپنے فائدے کے لیے الیکشن کمیشن کے وقار اور عظمت کو داؤ پر لگا دیا۔ تین تین مرحلوں کی پولنگ کی تاریخیں رمضان میں رکھ دیں۔ ایک طرف تو آپ لوگوں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں آکر ووٹ ڈالنے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی اپیلیں کر

رہے ہیں لیکن اگر رمضان میں الیکشن ہوتا ہے تو مجھے بتائیے کہ مئی کی سخت دھوپ میں کون مسلمان دن بھر قطار میں کھڑا رہے گا۔’’ مغربی بنگال کے وزیر فرہاد حکیم نے مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ مسلمان اپنا ووٹ ڈالنے جائیں۔ خاص طور پر بہار، اترپردیش اور مغربی بنگال میں جہاں مسلمان ووٹروں کی اکثریت ہے۔سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور اترپردیش کے سابق صوبائی وزیر محمد اعظم خان نے سوال اٹھایا، ‘‘الیکشن کمیشن نے ماضی میں تہواروں کو مدنظر رکھا تھا لیکن اس مرتبہ

ایسا کیوں نہیں ؟ اگر دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کا خیال رکھا جاتا ہے تو ہمارے تہوار کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔ رمضان ہمارا سب سے بڑا تہوار ہے۔ بہر حال حکومت کے علاوہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس اور کئی دیگر سیاسی جماعتوں اور مسلم علما اور دانشوروں کا ایک بڑا طبقہ اس بحث کو غیر ضروری اور اصل موضوع سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دے رہا ہے۔ بیشتر مسلم رہنماؤں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان کے لیے ووٹ ڈالنا جمہوری اور قومی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ دینی فریضہ بھی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…